وزیرِ خارجہ و نائب وزیرِ اعظم اسحاق ڈارنے دعویٰ کیا ہے کہ لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) فیض حمید نے اکتوبر میں مجھ سے بھی معافی مانگی تھی۔
نائب وزیرِ اعظم اور وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار نے فیض حمید کے معاملے پر جاری کیے گئے بیان میں یہ بات کہی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ اللّٰہ تعالیٰ کی طرف سے ایک معجزہ تھا جس پر حیران ہوں، میں بھی جنرل فیض کے متاثرین میں شامل ہوں۔
نائب وزیرِ اعظم اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پہلی مرتبہ اس طرح کی چیزیں ہوئی ہیں، یہ 2011ء کا پراجیکٹ تھا جس کا اختتام ہوا۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ 2014ء کا دھرنا بھی ناکام ہوا اور معیشت بھی خراب ہوئی، ہم آج تک اس کے نقصانات بھگت رہے ہیں۔
واضح رہے کہ چند روز قبل لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کو فوجی تحویل میں لے لیا گیا تھا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کے خلاف فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کے خلاف پاکستان آرمی ایکٹ کی دفعات کے تحت مناسب انضباطی کارروائی کا آغاز کیا گیا ہے۔
آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے حکم پر ٹاپ سٹی کی کورٹ آف انکوائری شروع کی گئی ہے، فیض حمید کے خلاف ریٹائرمنٹ کے بعد پاکستان آرمی ایکٹ کی کئی خلاف ورزیاں ثابت ہو چکی ہیں۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے احکامات کی تعمیل کرتے ہوئے تفصیلی کورٹ آف انکوائری کی گئی، انکوائری پاک فوج نے فیض حمید کے خلاف ٹاپ سٹی کیس میں شکایات کی درستگی کا پتہ لگانے کے لیے کی۔