• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کے کورٹ مارشل کے سلسلے میں 3 ریٹائرڈ افسران کو بھی تحویل میں لیا گیا: آئی ایس پی آر

—فائل فوٹو
—فائل فوٹو

لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) فیض حمید کے کورٹ مارشل کے سلسلے میں 3 ریٹائرڈ افسران بھی فوجی تحویل میں ہیں۔

پاک فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق تینوں ریٹائرڈ افسران کو فوجی نظم و ضبط کی خلاف پر تحویل میں لیا گیا ہے۔

آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ ریٹائرڈ افسران اور ان کے ساتھیوں سے مزید تفتیش جاری ہے۔

پاک فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ نے بتایا ہے کہ کچھ ریٹائرڈ فوجی افسران اور ان کے ساتھیوں کے خلاف تحقیقات کی جا رہی ہیں۔

آئی ایس پی آر کا یہ بھی کہنا ہے کہ بعض افسران کے خلاف ملک کو عدم استحکام کا شکار کرنے کے لیے سیاسی گٹھ جوڑ کی تحقیقات جاری ہیں۔

فوجی تحویل میں لیے گئے افسران کے نام

دوسری جانب ذرائع نے بتایا ہے کہ فوجی تحویل میں لیے گئے تینوں افسران کے نام سامنے آ گئے ہیں، گرفتار افسران میں 2 ریٹائرڈ بریگیڈیئراور 1 ریٹائرڈ کرنل شامل ہیں۔

ذرائع کے مطابق بریگیڈیئر (ریٹائرڈ)غفار، بریگیڈیئر ریٹائرڈ نعیم اور کرنل (ریٹائرڈ) عاصم گرفتار افسران میں شامل ہیں، تینوں افسران پیغام رسانی کا کام کرتے تھے۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ معاملے پر اب تک ریٹائرڈ فوجی افسران سمیت 8 افراد حراست میں لیے گئے ہیں۔

چند روز قبل جنرل (ر) فیض حمید کو فوجی تحویل میں لیا گیا

واضح رہے کہ چند روز قبل لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کو فوجی تحویل میں لے لیا گیا تھا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کے خلاف فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔

لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کے خلاف پاکستان آرمی ایکٹ کی دفعات کے تحت مناسب انضباطی کارروائی کا آغاز کیا گیا ہے۔

آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے حکم پر ٹاپ سٹی کی کورٹ آف انکوائری شروع کی گئی ہے، فیض حمید کے خلاف ریٹائرمنٹ کے بعد پاکستان آرمی ایکٹ کی کئی خلاف ورزیاں ثابت ہو چکی ہیں۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے احکامات کی تعمیل کرتے ہوئے تفصیلی کورٹ آف انکوائری کی گئی، انکوائری پاک فوج نے فیض حمید کے خلاف ٹاپ سٹی کیس میں شکایات کی درستگی کا پتا لگانے کے لیے کی۔

قومی خبریں سے مزید