• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان میں کوئی منصوبہ مکمل کرنے کا رواج نہیں: سینیٹر کامل علی آغا

سینیٹر کامل علی آغا—فائل فوٹو
سینیٹر کامل علی آغا—فائل فوٹو

سینیٹر کامل علی آغا کا کہنا ہے کہ پاکستان میں کوئی منصوبہ مکمل کرنے کا رواج نہیں ہے۔

سینیٹر سیف اللّٰہ ابڑو کی زیرِ صدارت سینیٹ کی اقتصادی امور کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں عالمی تعاون سے جاری منصوبوں کے لیے قرض اور سود ادائیگی کا معاملہ زیرِ بحث رہا۔

چیئرمین کمیٹی نے استفسار کیا کہ این ٹی ڈی سی کا چیئرمین کون ہے؟

جوائنٹ سیکریٹری اکنامک افیئرز نے بتایا کہ اپریل سے این ٹی ڈی سی کا کوئی ایم ڈی نہیں ہے۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ کچھ عرصے میں داسو پاور پراجیکٹ مکمل ہو جائے گا، منصوبہ مکمل ہونے سے بجلی پیداوار شروع ہو جائے گی، اگر ٹرانسمیشن لائن نہیں ہو گی تو بجلی کا کیا کریں گے؟ ٹرانسمیشن لائنز کی ذمے داری جس ادارے کی ہے اس کا ایم ڈی ہی نہیں ہے۔

سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ ایم ڈی کی تعیناتی تو متعلقہ سیکریٹری کی ذمے داری ہے۔

 سیکریٹری اکنامک افیئرز نے کہا کہ نئے سیکریٹری پاور بہت اچھے انسان ہیں ان کو کہہ دیں وہ کر دیں گے۔

وزارتِ اقتصادی امور کے حکام نے کہا کہ داسو ہائیڈرو پاور منصوبہ مئی 2025ء میں مکمل ہونا تھا، جو اب 2028ء میں مکمل ہو گا، داسو ہائیڈرو پاور منصوبے پر دستخط اگست 2014ء میں ہوئے تھے، منصوبے پر 37 کروڑ 20 لاکھ ڈالرز خرچ ہوئے ہیں۔

حکام کا کہنا ہے کہ منصوبے کے لیے ورلڈ بینک نے 1 ارب ڈالرز دینے کی یقین دہانی کرائی ہے، دستخط باقی ہیں، منصوبے کے لیے ڈونر کی جانب سے 58 کروڑ 84 لاکھ ڈالرز دیے گئے، حکومت نے اب تک 588 ملین ڈالرز پر 3 کروڑ 25 لاکھ ڈالرز سود کی مد میں ادا کیے ہیں۔

رکنِ کمیٹی سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ یہاں وقت پر منصوبے شروع نہیں کیے جاتے، اراضی کے حصول کے وقت ادائیگی کسی اور کو ہوتی ہے۔

سیکریٹری اقتصادی امور نے کہا کہ جب قرض مل جاتا ہے کمٹمنٹ چارجز دے دیے جاتے ہیں، منصوبہ شروع نہیں ہوتا، پیسے لینے کے ایک سال بعد منصوبہ شروع نہیں ہوتا، چارجز دے دیے جاتے ہیں۔

چیئرمین کمیٹی سیف اللّٰہ ابڑو نے کہا کہ اہل کنٹریکٹر نہیں لیں گے اور پک اینڈ چوز پر جائیں گے تو یہی حال ہو گا، بتایا جائے جو ڈیڑھ سال کی تاخیر ہوئی اس کا ذمے دار کون ہے؟ کیا آپ نے اس حوالے سے کسی متعلقہ ڈیپارٹمنٹ کو خط لکھا؟ یہ مذاق لگتا ہے کہ ایک سال میں ایک بھی ٹاور فاؤنڈیشن نہیں لگ سکا، کیا کسی کنٹریکٹر یا کمپنی کے خلاف کوئی ایکشن لیا گیا؟ کوئی اہل کمپنی ہوگی تو کام کرے گی نا، یہاں تک کہ وہ کمپنیاں ٹینڈر میں حصہ لینے کی بھی اہل نہیں تھیں۔

چیف انجنیئر داسو پراجیکٹ نے کہا کہ ٹینڈر میں حصہ لینے والی دونوں چینی کمپنیاں ہیں۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ کیا وجہ ہے کہ اس حساس نوعیت کے منصوبے کے 6 سے7 پی ڈیز تبدیل کیے گئے، اگلی میٹنگ میں سابقہ تمام پی ڈیز کو بھی بلائیں۔

 چیف انجنیئر داسو پاور پراجیکٹ نے کہا کہ وہ پی ڈیز اب یہاں موجود نہیں ہیں۔

سیف اللّٰہ ابڑو کا کہنا ہے کہ مجھے تو خود پر شک ہو رہا ہے کہ میں کمیٹی کا چیئرمین ہوں یا نہیں، آپ لوگ دیکھیں گے کہ یہ منصوبہ پاکستان کو بٹھا دے گا۔

قومی خبریں سے مزید