• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کولکتہ ڈاکٹر زیادتی قتل کیس میں حیران کن انکشافات سامنے آگئے

فوٹو: بھارتی میڈیا
فوٹو: بھارتی میڈیا

کولکتہ کے میڈیکل کالج اور اسپتال میں زیادتی کے بعد قتل ہونے والی خاتون ڈاکٹر کی موت کے معاملے پر جرم کے وقت سیمینار ہال کے اندر ہونے والے شور اور ہنگامے پر اسپتال میں خاموشی پر تحقیقاتی ایجنسی نے حیرانگی کا اظہار کیا ہے۔

بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق 9 اگست 2024 کو کلکتہ کے آر جی کار میڈیکل کالج اسپتال میں 31 سالہ پوسٹ گریجویٹ تربیتی ڈاکٹر کے ساتھ زیادتی اور قتل کا واقعہ پیش آیا، وہ اسپتال کے سیمینار ہال میں چہرے پر زخموں کے ساتھ مردہ پائی گئی تھیں۔

بھارت کی سینٹرل بیورو آف انویسٹیگیشن (سی بی آئی) اس واقعے کی  تحقیقات کر رہی ہے، ایجنسی اس سیمینار ہال کے دروازے کے "ٹوٹے ہوئے بولٹ" کا بھی معائنہ کر رہی ہے جہاں یہ جرم پیش آیا تھا۔

تحقیقات کرنے والے افسران اس بات پر حیران ہیں کہ "جب متاثرہ خاتون پر حملہ کیا جا رہا تھا تو کسی نے سیمینار ہال کے اندر سے کوئی شور کیوں نہیں سنا"۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق مرکزی تحقیقاتی ادارہ اس بات کا پتہ لگانے پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے کہ سرکاری اسپتال کے سیمینار ہال میں یہ جرم "بغیر کسی رکاوٹ" کے کیسے انجام دیا گیا۔

ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ دروازہ کچھ عرصے سے خراب تھا، جس کی وجہ سے بولٹ ٹوٹا ہوا تھا۔ متاثرہ خاتون 9 اگست کو صبح 2 بجے اور 3 بجے کے درمیان ہال میں داخل ہوئی تھی، ایک افسر نے بتایا کہ ڈیوٹی پر موجود ایک ڈاکٹر نے اسے ہال کے اندر سوتے ہوئے دیکھا تھا۔

افسر نے مزید بتایا کہ تحقیقات کے دوران اسپتال کے ڈاکٹرز، انٹرنز اور جونیئر ڈاکٹرز کے انٹرویوز سے معلوم ہوا کہ دروازے کی خرابی کا مسئلہ پہلے سے سب کے علم میں تھا، جس کی وجہ سے متاثرہ خاتون اس رات دروازہ لاک کرنے سے قاصر  رہیں۔

سی بی آئی اس بات کی بھی تحقیقات کررہی ہے کہ آیا اسپتال کے سیمینار ہال کے باہر کسی کو کھڑا کیا گیا تھا، تاکہ بغیر کسی خلل کے جرم کو انجام دیا جاسکے، اس کیلئے وہ سی سی ٹی وی فوٹیج کا جائزہ بھی لے رہے ہیں۔

واقعے کی تحقیقات کیلئے سی بی آئی نے آر جی کار میڈیکل کالج اور اسپتال کے 4 ملازمین، جن میں 3 جونیئر ڈاکٹر شامل ہیں، پر پولی گراف ٹیسٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ اس بات کا پتہ چل سکے کہ وہ ٹرینی ڈاکٹر کے ساتھ زیادتی اور قتل میں ملوث ہیں یا نہیں۔

ایجنسی حکام نے آر جی کار میڈیکل کالج کے پرنسپل سندیپ گھوش، جنہوں نے واقعے کے 2 دن بعد اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا تھا، پر بھی ایلی ڈیکٹیٹر ٹیسٹ (جھوٹ پکڑنے والا ٹیسٹ)  کرنے کی اجازت حاصل کر لی ہے۔

دوسری جانب بھارتی سپریم کورٹ نے سندیپ گھوش اور مغربی بنگال پولیس کو قتل کی ایف آئی آر درج کرنے میں "14 گھنٹے کی تاخیر" پر تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ عدالت نے یہ بھی نوٹ کیا کہ گھوش نے قتل کو خودکشی کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کی تھی۔

بین الاقوامی خبریں سے مزید