• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

انگلش سوئمر نے خود کو مردہ بیٹی کی پیدائش کا ذمہ دار کیوں قرار دیا؟

کولاج فوٹو: سوشل میڈیا
کولاج فوٹو: سوشل میڈیا

گولڈ میڈلسٹ انگلش تیراک ریبیکا ایڈلنگٹن نے انکشاف کیا ہے کہ گزشتہ سال اپنی مردہ بیٹی کی پیدائش کے بعد انہیں اور ان کے خاندان کو بہت مشکل صورت حال کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

سابق اولمپیئن نے "سنڈے ٹائمز" کو بتایا کہ وہ اپنی تیسری بیٹی، ہارپر کے مردہ پیدا ہونے کے بعد اپنے جسم سے ہی نفرت کرنے لگی تھیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ برس 20 اکتوبر کو ریبیکا ایڈلنگٹن کے ہاں بیٹی کی پیدائش ہوئی جو مردہ تھی۔ 

اولمپیئن کا کہنا تھا کہ 'جب مجھے معلوم ہوا کہ میری بیٹی  پیٹ میں ہی وفات پاچکی، تو میں خود کو اس کا ذمہ دار سمجھنے لگی تھی۔'

سابق اولمپیئن ریبیکا ایڈلنگٹن 2008 کے بیجنگ اولمپکس میں 400 میٹر اور 800 میٹر فری اسٹائل میں گولڈ میڈل جیت چکی ہیں اور لندن 2012 میں انہی ایونٹس میں کانسی کے تمغے جیت چکی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ان کا خاندان، جس میں ان کے شوہر اینڈی پارسنز، ان کا تین سالہ بیٹا ایل بی اور ان کی پہلی شادی سے ہونے والی 9 سالہ بیٹی سمر شامل ہیں، نے ہارپر کی یاد میں اپنے گھر کے باہر ایک چیری کا درخت لگایا اور اس کے ہاتھ کا نشان دیوار پر فریم میں لگایا ہوا ہے۔

35 سالہ ریبیکا نے اس افسوسناک واقعے کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ  ’میں خود کو اس کا ذمہ دار ٹھہرانے سے نہیں روک سکی، کیونکہ میں نے دوران حمل بہت بےاحتیاطی کی تھی۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’میں اپنی بیٹی کو زندہ نہیں رکھ سکی، اس وجہ سے اپنے جسم سے نفرت کرنے لگی تھی۔ میں نے خود کو ناکام محسوس کیا اور میں نے اپنے آپ کا خیال نہیں رکھا، نہ میں ورزش کر رہی تھی اور نہ ہی صحیح طریقے سے کھا رہی تھی۔‘

گولڈ میڈلسٹ ایتھلیٹ نے اپنے غم کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی زندگی میں کبھی بھی اس دکھ سے باہر نہیں نکل سکیں گی، لیکن اب باقی دو بچوں کے لیے اپنی زندگی میں آگے بڑھنے کی کوشش کر رہی ہیں۔

کھیلوں کی خبریں سے مزید