• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

خطے کی کچھ وجوہات کی وجہ سے ردعمل تاخیر کا شکار ہوا، حسن نصر اللّٰہ

سیدون کے ایک کیفے میں لبنانی شہری حزب اللہ چیف کا ٹیلی ویژن پر خطاب سن رہے ہیں(تصویر سوشل میڈیا)۔
سیدون کے ایک کیفے میں لبنانی شہری حزب اللہ چیف کا ٹیلی ویژن پر خطاب سن رہے ہیں(تصویر سوشل میڈیا)۔

سربراہ حزب اللّٰہ حسن نصر اللّٰہ نے کہا ہے کہ اسرائیلی کے خلاف ہمارا ردعمل خطے کی کچھ وجوہات کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہوا۔

لبنان پر اسرائیلی جارحیت کے بعد اسرائیل پر سیکڑوں میزائلوں اور ڈرونز سے حملے کے بعد حزب اللّٰہ کے سربراہ حسن نصر اللّٰہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خطے میں بڑے پیمانے پر امریکی اور اسرائیلی فوجی نقل و حرکت بھی ایک وجہ تھی۔ 

حسن نصراللّٰہ نے کہا کہ ہم نے اپنے کمانڈر کی شہادت کے بدلے میں شہریوں کو نشانہ نہ بنانے کا فیصلہ کیا۔ ہم نے اسرائیلی انفرا اسٹرکچر کو بھی نشانہ نہیں بنایا۔ 

انکا کہنا تھا کہ ہم تل ابیب کے نزدیک اسرائیلی فوجی تنصیبات کو نشانہ بنانا چاہتے تھے۔ ہم نے اسرائیلی فوجی انٹیلی جنس بیس کو نشانہ بنانے کا فیصلہ کیا۔ 

انکا کہنا تھا کہ ہم نے اسرائیل کے 110 کلومیٹر فوجی انٹیلی جنس بیس کو نشانہ بنایا، یہ اسرائیلی فوجی انٹیلی جنس بیس تل ابیب سے ڈیڑھ کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ 

حسن نصراللّٰہ نے کہا کہ ہم نے اسرائیلی آئرن ڈوم کی زد میں نہ آنے والے کاتیوشا میزائل فائر کیے۔ 

انہوں نے کہا کہ ہم نے ایسے ڈرونز فائر کیے جو اسرائیلی دفاعی نظام کی نظر میں نہ آسکیں۔ ہم نے پہلی بار وادی بقاع کے علاقے سے اسرائیل پر ڈرونز فائر کیے۔ 

حزب اللّٰہ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ہمارے تمام ڈرونز کامیابی سے اسرائیل کی حدود میں داخل ہوئے۔ ہم نے دریائے لیطانی کے جنوب اور شمال سے اسرائیل پر ڈرونز فائر کیے۔ ہمارا تل ابیب ایئرپورٹ اور اسرائیلی وزارت دفاع کو نشانہ بنانے کا منصوبہ نہیں تھا۔ 

حسن نصراللّٰہ نے کہا کہ لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہمارے اسٹریٹجک میزائلوں کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔ اسرائیلی فوج نے ہمارے آپریشن سے 30 منٹ پہلے لبنان پر حملے شروع کر دیے تھے۔ 

انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی حملے ہمارے اسرائیل میں کیے گئے آپریشن پر اثرانداز ہونے میں ناکام رہے۔

بین الاقوامی خبریں سے مزید