• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اڈیالہ جیل انتظامیہ کو پتہ نہیں کہ ان کا افسر غائب کیسے ہوا: عدالت

اڈیالہ جیل—فائل فوٹو
اڈیالہ جیل—فائل فوٹو

وزارتِ دفاع نے سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل محمد اکرم سے متعلق اپنی رپورٹ عدالت میں جمع کرا دی۔

سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل محمد اکرم کی بازیابی سے متعلق دائر درخواست پر سماعت لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ کے جسٹس مرزا وقاص رؤف نے کی۔

وزارتِ دفاع نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ محمد اکرم وزارت دفاع کے ماتحت کسی ادارے کی تحویل میں نہیں، ان سے متعلق انٹیلی جنس ایجنسیز سے بھی معلومات حاصل کی گئیں، وزارت دفاع کی حد تک محمد اکرم سے متعلق درخواست نمٹائی جائے۔

سماعت کے دوران وکیل ایمان مزاری نے عدالت کو بتایا کہ محمد اکرم 14 اگست سے لاپتہ ہیں، پولیس اور کوئی ادارہ معلومات فراہم نہیں کر رہا، ہمیں شک ہے کہ وہ انٹیلی جنس ایجنسیز کی کسٹڈی میں ہیں۔

عدالت نے کہا کہ محمد اکرم کونسی ایجنسیز کے پاس ہیں؟ عدالت کس کو ڈائریکشن دے، ہم مفروضوں پر کسی کو کوئی ہدایات جاری نہیں کر سکتے، آپ کے پاس مصدقہ انفارمیشن نہیں اور مقدمہ درج ہو چکا ہے اس میں بھی ایسی کوئی بات نہیں، آپ عدالت کو بتائیں کہ محمد اکرم کس کی کسٹیڈی میں ہیں۔

عدالت نے سی پی او راولپنڈی کو 29 اگست کو پھر طلب کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک سنجیدہ معاملہ ہے، جیل انتظامیہ کو ابھی تک پتہ نہیں کہ ان کا افسر جیل سے غائب کیسے ہو گیا، اس کا مطلب اڈیالہ جیل میں قیدی سمیت عملہ بھی غیر محفوظ ہے، رٹ آف دی اسٹیٹ کہاں گئی؟ ہر کوئی اپنا فریضہ ادا کرے تو کسی کو کوئی پریشانی نہیں ہو سکتی، جیل حساس جگہ ہے، جیل کا افسر غائب ہے، پولیس کا کام ہے اس کو ڈھونڈے۔

عدالت نے کیس کی سماعت 29 اگست تک ملتوی کر دی۔

قومی خبریں سے مزید