بنگلادیش میں ایک برمی اژدہے نے اپنے سے بڑے اژدہے کو نگل لیا۔ ماہرین جنگلی حیات کا کہنا ہے کہ یہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے۔
بھارت کے محققین نے 2020 میں اس منفرد واقعے کا مشاہدہ کیا تھا اور تصاویر میں یہ لمحہ قید کر لیا تھا۔
محققین نے اس سلسلے میں اپنا تحقیقاتی نوٹ رواں برس 20 اگست کو ریپٹائلز اینڈ ایمفیبینز جریدے میں شائع کیا۔
سائنسدانوں نے بتایا کہ اژدہے کو مکمل طور پر نگلنے میں تقریباً دو گھنٹے لگے، جب ایک اژدہے نے دوسرے کو نگلنا شروع کیا تو وہ زندہ تھا۔
تحقیق کے شریک مصنف اور ڈھاکا یونیورسٹی کے ماہر جنگلی حیات عاشق الرحمان شوم نے غیر ملکی میڈیا کو بتایا کہ "یہ واقعی ایک غیر معمولی صورت حال تھی کہ دو اژدہے ایک ہی علاقے میں پائے گئے۔"
انکا کہنا تھا کہ جب سائنسدان وہاں پہنچے تو 10 فٹ لمبا (3 میٹر) برمی اژدہا ریٹیکولیٹڈ اژدہے کی دم کے گرد لپٹا ہوا تھا، جو اس سے تھوڑا بڑا تھا، ریٹیکولیٹڈ اژدہے نے برمی اژدہے کو دبوچ کر واپس لڑنے کی کوشش کی لیکن بلآخر اس کی گرفت کمزور پڑ گئی اور اسے دم سے اوپر کی طرف نگل لیا گیا۔
شفیق الرحمان شوم نے کہا کہ برمی اژدہا 19 فٹ (5.8 میٹر) تک بڑھ سکتے ہیں جبکہ ریٹیکولیٹڈ اژدہا 25 فٹ (7.6 میٹر) تک لمبے ہو سکتے ہیں، لہٰذا اس معاملے میں ریٹیکولیٹڈ اژدہا برمی اژدہا سے بڑا تھا لیکن اس کی صحیح لمبائی معلوم نہیں کی گئی۔
یہ واقعہ بنگلادیش کے چٹاگانگ ڈویژن کے ایکیز وائلڈ لائف فارم میں پیش آیا۔ یہ علاقہ چند مقامات میں سے ایک ہے جہاں برمی اور ریٹیکولیٹڈ اژدہے کے رہنے کے علاقے آپس میں ملتے ہیں۔ دونوں سانپ کی نسلیں مماثل جانوروں، جیسے کہ ممالیہ، پرندے اور چھپکلیوں کو شکار بناتی ہیں۔
بنگلادیشی ماہر جنگلی حیات نے کہا کہ یہ واضح نہیں ہے کہ ریٹیکولیٹڈ اژدہے کو کیوں کھایا گیا لیکن اس جگہ پر بہتر کھانے کے آپشنز کی موجودگی کے پیش نظر یہ محض ایک علاقائی تنازع تھا جو ایک دوسرے کو کھانے پر ختم ہوا تاکہ لڑائی کا آسانی سے خاتمہ ہو سکے۔
تحقیقاتی ٹیم نے اپنے مقالے میں لکھا کہ "ہماری معلومات کے مطابق یہ پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ کسی برمی اژدہے نے دوسرے اژدہے کو نگل لیا ہو۔