پاکستان کے صوبائی حکمرانوں کے درمیان سندھ کے وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کو مختلف وجوہات کی بنا پر نمایاں مقام حاصل ہے۔ جب انکا موازنہ پنجاب، خیبر پختونخوا (کے پی)، اور بلوچستان کے وزرائے اعلیٰ سے کیا جاتا ہے تو سندھ کی قیادت کے کئی پہلو ایسے ہیں جو اسکی برتری کی وجہ بنتے ہیں۔ اس کالم میں، ہم سندھ کی قیادت کی کامیابیوں کو دوسرے صوبائی رہنماؤں کی خامیوں کیساتھ تقابلی تناظر میں پیش کرینگے۔ مراد علی شاہ کی حکومت کے دوران سندھ کی قیادت کا تسلسل اور اس صوبے کے منفرد چیلنجز اور مواقع کی گہری سمجھ انہیں ایک مؤثر وزیراعلیٰ بناتی ہے۔ انکے طویل مدتی وژن اور سیاسی حمایت نے انہیں ترقیاتی منصوبوں کو بہتر طور پر نافذ کرنے اور برقرار رکھنے کا موقع دیا ہے۔ سندھ، خاص طور پر کراچی، پاکستان کا اقتصادی مرکز ہے۔ صوبے نے سرمایہ کاری کو متوجہ کرنے اور ترقیاتی منصوبوں کے آغاز میں نمایاں کامیابی حاصل کی ہے۔ عوامی،نجی شراکت داریوں کے ذریعے انفراسٹرکچر اور خدمات میں بہتری آئی ہے۔ اسکے برعکس، پنجاب، جو زرعی بنیاد پر استوار ہے، بیوروکریٹک رکاوٹوں اور غیرمتوازن پالیسیوں کی وجہ سے اقتصادی ترقی میں پیچھے رہ جاتا ہے۔ کے پی میں سیکورٹی چیلنجز کی وجہ سے سرمایہ کاری کے مواقع محدود ہو جاتے ہیں، جبکہ بلوچستان معدنی وسائل سے مالا مال ہونے کے باوجود کم سرمایہ کاری اور بنیادی ڈھانچے کی کمی کا شکار ہے۔ مراد علی شاہ نے کراچی کی اقتصادی صلاحیت کو مؤثر طریقے سے استعمال کیا، صنعتی زونز اور سرمایہ کاری دوست پالیسیوں کو فروغ دیا۔ انکی عوامی، نجی شراکت داریوں میں فعال کردار نے سندھ کی ترقی کو ایک ماڈل بنایا ہے۔ مثال کے طور پر، کراچی کے ترقیاتی بجٹ میں حالیہ برسوں میں 100ارب سے زیادہ کا اضافہ ہوا ہے، جسکے تحت کئی منصوبے عوامی-نجی شراکت داری کے ذریعے مکمل کیے گئے ہیں۔سندھ میں صحت کیلئے خدمات، جیسے کہ سندھ انسٹی ٹیوٹ آف یورولوجی اینڈ ٹرانسپلانٹیشن (SIUT) اور نیشنل انسٹیٹیوٹ آف کارڈیوویسکولر ڈیزیز (NICVD)، عوامی صحت کی خدمات کے اعلیٰ معیار کے نمونے ہیں۔ یہ ادارے مفت اور معیاری طبی خدمات فراہم کرتے ہیں، جس سے عوام کو بڑی مدد حاصل ہو رہی ہے۔ پنجاب میں بھی صحت کے شعبے میں ترقی ہوئی ہے، لیکن دیہی علاقوں میں صحت کی رسائی میں مشکلات باقی ہیں۔ کے پی میں پی ٹی آئی کی حکومت نے صحت سہولت پروگرام متعارف کرایا، مگر اس کی رسائی ابھی تک سے دور دراز علاقوں میں نہیں ہے۔ بلوچستان کی صحت کا شعبہ شاید سب سے کم ترقی یافتہ ہے، جہاں طبی سہولتوں اور ماہرین کی شدید کمی ہے۔تعلیم کے شعبے میں بھی مراد علی شاہ کی قیادت میں سندھ نے نمایاں ترقی کی ہے، جس میں اسکولوں اور اعلیٰ تعلیم کے اداروں میں بنیادی ڈھانچے کی ترقی شامل ہے۔ سندھ میں داخلہ شرح میں اضافہ اور تعلیمی معیار کو بہتر بنانے کے اقدامات کے باعث شرح خواندگی میں بہتری آئی ہے۔ پنجاب میں بھی تعلیم کے شعبے میں پیشرفت ہوئی ہے، لیکن دیہی علاقوں میں تعلیمی معیار میں بہتری کی ضرورت باقی ہے۔ کے پی میں تعلیمی اصلاحات کیلئےپی ٹی آئی کی حکومت نے کاغذی طور پر پیشرفت دکھائی ہے، مگر عملی طور پر ابھی بہتری کی ضرورت ہے۔ بلوچستان کو تعلیم میں کمی اور ناکافی تعلیمی بنیادی ڈھانچے کا سامنا ہے۔ مراد علی شاہ نے تعلیمی اصلاحات کے ذریعے سندھ میں تعلیمی معیار کو بہتر بنانے کی کوشش کی ہے۔ سندھ ایجوکیشن فاؤنڈیشن نے اسکولوں کی داخلہ شرح بڑھانے اور بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے، جو صوبے بھر میں لاکھوں طلباء کو فائدہ پہنچا رہا ہے۔ سندھ کی ثقافتی وراثت اور سیاحت کو فروغ دینے میں بھی مراد علی شاہ کی حکومت نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ میلے، تاریخی مقامات، اور مقامی دستکاریوں کو فعال طور پر فروغ دیا جاتا ہے، جس سے صوبے کی ثقافتی شناخت کو مستحکم کیا گیا ہے۔
سندھ نے قدرتی آفات، خاص طور پر سیلاب، کے جواب میں نسبتاً منظم ردعمل دیا ہے، بروقت امداد اور بحالی کی کوششوں کیساتھ۔ پنجاب اور کے پی میں بھی آفات سے نمٹنےکے انتظام کے نظام ہیں، مگر وسائل کی کمی اور ہم آہنگی نہ ہونے سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ بلوچستان کا آفات سے نمٹنے کا انتظام لاجسٹک اور وسائل کی کمی کی وجہ سے متاثر ہوتا ہے۔ قدرتی آفات سیلاب اور COVID-19کی وبا کے دوران مراد علی شاہ کی حکومت نے بحران سے نمٹنے کی صلاحیت کو ظاہر کیا۔ ہر صوبے کو اپنے مخصوص چیلنجز کا سامنا ہے، مگر مراد علی شاہ کی قیادت سندھ کو ایک نمایاں مقام پر لے آئی ہے۔ انکی پالیسیوں کا تسلسل، ترقیاتی بجٹ میں اضافہ، صحت اور تعلیم کے شعبے میں بہتری، اور شہری ترقی میں نمایاں پیش رفت انکی قیادت کی مؤثریت کو ظاہر کرتی ہے۔ تاہم، ہر صوبے کی ترقی اسکے مخصوص حالات اور چیلنجز کے تناظر میں ہی دیکھی جا سکتی ہے، جس سے پاکستان کے مختلف صوبوں کی حکمرانی کی پیچیدہ نوعیت کو سمجھا جا سکتا ہے۔