وزیرِ اعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت وفاقی کابینہ نے 10 نکاتی ایجنڈے کی منظوری دے دی۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس منعقد ہوا۔
ذرائع کے مطابق پاکستان، یورپ اور البانیہ کی وزارت خارجہ کے درمیان سیاسی روابط اور مذاکرات کے ایم او یو کی منظوری دی گئی ہے۔
کابینہ نے چیئرمین وفاقی تعلیمی بورڈ سید جنید اخلاق کی مدت ملازمت میں توسیع کی منظوری دی۔
ورچوئل یونیورسٹی کے لیے اسلام آباد میں زمین کی خریداری کا معاملہ مؤخر کر دیا گیا۔
کابینہ نے ؤ گوادر اور ترکمان باشی بندر گاہوں کے درمیان معاہدے کی منظوری کا معاملہ بھی مؤخر کر دیا۔
اس کے علاوہ وفاقی کابینہ نے بین المذاہب ہم آہنگی پالیسی کی منظوری کا معاملہ بھی مؤخر کر دیا۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستانی تاریخ کا یہ آخری آئی ایم ایف پروگرام ہونا چاہیے۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا کہ آئی ایم ایف کی شرائط پر اقدامات کیے جا رہے ہیں، ہمیں معیشت میں استحکام اور بہتری لانی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سفر طویل ہے، ہمیں تیزی سے آگے بڑھنا ہے، اللّٰہ پر بھروسہ ہے ہم اپنی منزل پر پہنچیں گے، یہ مشکل سفر ہے، ناممکن نہیں۔
شہباز شریف کا کہنا ہے کہ مہنگائی کا بوجھ آہستہ آہستہ کم ہو رہا ہے، ہمیں اسمگلنگ کا خاتمہ کرنا ہے، ہمارا ملک معدنی وسائل سے مالا مال ہے، قوموں نے دن رات ایک کر کے حالات بدلے ہیں۔
وزیرِ اعظم نے کہا کہ روزگار کے مواقع پیدا کرنا ہماری ترجیح ہے، اہداف کے حصول پر توجہ مرکوز کر رکھی ہے۔