بنگلادیش کی عبوری حکومت کے سربراہ ڈاکٹر محمد یونس نے بھارت کے ساتھ بنگلادیش کے تعلقات کو آگے بڑھانے اور سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کے بھارت میں قیام سے متعلق شرط بتادی۔
اپنے ایک انٹرویو کے دوران بنگلادیشی عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس نے کہا ہے کہ سابق وزیراعظم شیخ حسینہ کا بھارت سے سیاسی بیانات دینا بنگلادیش کےلیے ایک "غیر دوستانہ اشارہ" ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت میں موجود شیخ حسینہ کو اس وقت تک خاموش رہنا چاہیے جب تک بنگلادیش انکی حوالگی کا مطالبہ نہیں کرتا، تاکہ دونوں ممالک کو کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
ڈاکٹر محمد یونس کا کہنا تھا کہ "اگر بھارت انہیں رکھنا چاہتا ہے، تو شرط یہ ہے کہ وہ خاموش رہیں کیونکہ شیخ حسینہ کی بھارت میں موجودگی اور وہاں سے بیانات دینا مسائل پیدا کر رہا ہے۔"
شیخ حسینہ کے مظالم کے خلاف جاری تحریک کو سابق وزیراعظم کی جانب سے دہشتگردانہ واقعات قرار دینے کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے ڈاکٹر محمد یونس کا کہنا تھا کہ "ان کا وہاں سے بولنا ہم میں بےچینی پیدا کر رہا ہے۔"
انہوں نے واضح کیا کہ بنگلادیش کی حکومت شیخ حسینہ کو واپس لا کر ان کے خلاف مقدمہ چلانے کےلیے پُرعزم ہے اور اس سلسلے میں بھارت کو بھی اپنی پوزیشن بدلنی ہوگی۔
بنگلادیشی عبوری حکومت کے سربراہ نے بھارت کے ساتھ تعلقات کے مستقبل کے حوالے سے کہا کہ "بھارت کو یہ بیانیہ ترک کرنا ہوگا کہ بنگلادیش میں صرف شیخ حسینہ کی قیادت ہی استحکام کی ضامن ہے۔"
مزید برآں، ڈاکٹر محمد یونس نے بنگلادیش میں ہندوؤں پر حالیہ حملوں کے بارے میں بھارت کی تشویش کو ایک "بہانہ" قرار دیا اور کہا کہ دونوں ممالک کو اپنے تعلقات بہتر بنانے کےلیے مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔