آل پاکستان سیمنٹ مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (اے پی سی ایم اے) نے اگست میں گزشتہ برس کے مقابلے سیمنٹ کی فروخت اور مقامی کھپت میں بڑی کمی کے بعد حکومت سے ٹیکسز پر نظر ثانی کا مطالبہ کردیا۔
ایسوسی ایشن کے مطابق پاکستانی سیمنٹ سازوں نے رواں برس اگست میں 33.66 لاکھ ٹن سیمنٹ فروخت کیا، جو اگست 2023 کے مقابلے 25 فیصد کم فروخت ہے۔
ترجمان اے پی سی ایم اے کا کہنا ہے کہ اگست میں سیمنٹ کی مقامی کھپت ساڑھے 27 فیصد کم ہو کر ساڑھے 27 لاکھ ٹن رہی جبکہ اگست میں سیمنٹ کی برآمد 16 فیصد کم ہو کر 6 لاکھ 13 ہزار ٹن رہی۔
انہوں نے بتایا کہ سیمنٹ کی کھپت بھاری ٹیکسوں اور معاشی بےیقینی کا اثر لے رہی ہے، سیمنٹ کی مقامی طلب 12 مہینوں سے مسلسل کم ہو رہی ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ مون سون بارشوں سے بھی تعمیراتی سرگرمیوں پر منفی اثر پڑا، بجٹ میں دیگر وفاقی اور صوبائی ٹیکسز میں زبردست اضافے کے ساتھ سیمنٹ پر ایکسائز دُگنا کردیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ کسی دوسرے کاروبار پر اتنے بڑے تناسب سے ٹیکس نہیں لگایا گیا، حکومت ٹیکسوں پر نظرثانی کرے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ تعمیراتی سرگرمیاں کم ہونے کے باعث سیمنٹ کی مقامی طلب مسلسل کم ہو رہی ہے۔ رواں مالی سال کے پہلے دو مہینوں میں سیمنٹ 18 فیصد کم فروخت ہوا۔
انہوں نے بتایا کہ جولائی اور اگست میں سیمنٹ کی کھپت 63.75 لاکھ ٹن رہی، سیمنٹ کی مقامی طلب دو ماہ میں 20 فیصد کم ہو کر 52 لاکھ ٹن رہی۔
اے پی سی ایم اے کے مطابق سیمنٹ کی برآمد دو ماہ میں 1.6 فیصد کم ہو کر 11.6 لاکھ ٹن رہی۔