• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پُر امن اجتماع اور امنِ عامہ ایکٹ سینیٹ کے بعد قومی اسمبلی سے بھی منظور

قومی اسمبلی ـــ فائل فوٹو
قومی اسمبلی ـــ فائل فوٹو

سینیٹ کے بعد قومی اسمبلی میں بھی پُرامن اجتماع اور امنِ عامہ ایکٹ 2024ء منظور کرلیا گیا۔

پُرامن اجتماع اور امنِ عامہ ایکٹ 2024ء کے تحت اسلام آباد میں بغیر اجازت جلسے یا جمع ہونے پر 3سال قید کی سزا ہو گی، اسلام آباد میں دوسری بار غیرقانونی جلسے یا جمع ہونے پر 10سال قید کی سزا ہوگی، جلسےکی مختص جگہ موضع سنگجانی یا کوئی اور حکومت کا مختص کردہ علاقہ ہوگا، اجازت کے تحت ہونے والے جلسے کو بھی پولیس افسر کسی بھی وقت منتشرکروا سکے گا۔

بل کے مطابق جلسے کی اجازت ڈپٹی کمشنر دے گا، ڈپٹی کمشنر اجازت نہیں دیتا تو اپیل چیف کمشنر سےکی جاسکے گی، چیف کمشنر کے فیصلے پر سیکریٹری داخلہ کے پاس نظرثانی درخواست دی جاسکے گی، حکومت اسلام آباد کے نواحی علاقے سنگجانی یا کسی علاقے کو جلسوں کے لیے متعین کرے گی۔

بل میں کہا گیا ہے کہ جلسے کے لیے متعین علاقے کا باقاعدہ گزٹ نوٹیفکیشن جاری کیاجائے گا، اسلام آباد میں کسی بھی اجتماع یا جلسےکے لیے کم از کم 7 دن پہلے ڈپٹی کمشنر کو درخواست دینا ہوگی، درخواست جلسے یا اجتماع کا کوئی کوآرڈینیٹر تحریری صورت میں دے گا۔

بل کے مطابق جلسے کے مقام، شرکاء کی تعداد اور جلسے یا اجتماع کا وقت اور مقاصد بتانا ہوں گے، ڈپٹی کمشنر (ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ) کے پاس جلسے پر پابندی کا اختیار ہو گا، جلسے یا اجتماع کی جائز وجوہات نہ دینے پر ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ جلسےکی اجازت نہیں دے گا، ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ جلسے کی اجازت نہ دینے کی تحریری وجوہات دے گا۔

بل میں کہا گیا ہے کہ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ جلسے کی اجازت دینے سے قبل امن و امان کی صورت حال کا جائزہ لے گا، ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ قانون نافذ کرنے والے اداروں سے سیکیورٹی کلیئرنس لے گا، ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ مختص کردہ علاقے کے علاوہ کہیں اور جلسے کی اجازت نہیں دے گا، ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ اپنےجاری اجازت نامے میں قومی سیکیورٹی رسک کے خدشے پر ترمیم کرسکتا ہے۔

بل کے مطابق ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ اسلام آباد اجازت نامے میں تشدد کے خدشےکی بنیاد پر بھی ترمیم کرسکتا ہے، ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ اجازت نامے میں امن و امان کی صورتحال خراب ہونے کے خدشے پر بھی ترمیم کرسکتا ہے، حکومت اسلام آباد کے کسی مخصوص علاقے کو ریڈ زون یا ہائی سیکیورٹی زون قرار دے سکتی ہے۔

بل میں کہا گیا ہے کہ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کے پاس اجتماع پر پابندی کا اختیار ہوگا اگر وہ عوام کے تحفظ یا قومی سیکیورٹی کے لیے رسک ہو، ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ پولیس اسٹیشن کے انچارج کو اجتماع کو منتشر کرنے کی ہدایت دے سکتا ہے، امن و امان خراب کرنے والا جلسہ منتشر نہیں ہوتا تو پولیس افسرطاقت سے منتشر کروا سکے گا۔

بل کے مطابق غیر قانونی جلسے کے ارکان کو گرفتار اور حراست میں لیا جا سکتا ہے، غیر قانونی جلسے کے رکن کو 3 سال تک سزا اور جرمانہ ہو گا,

بل کے تحت عدالت سے 3 سال سزا پانے والے کو دوبارہ وہی عمل دہرانے پر 10 سال قید کی سزا ہو گی۔

قومی خبریں سے مزید