• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہیما کمیٹی رپورٹ پر پرگیا جیسوال کا ردِ عمل، خود کو خوش قسمت قرار دیدیا

فوٹو: فائل
فوٹو: فائل

حال ہی میں ہندی فلموں میں ڈیبیو کرنے والی جنوبی بھارتی اداکارہ پرگیا جیسوال نے ملیالم فلم انڈسٹری میں خواتین کے جنسی استحصال پر ہیما کمیٹی رپورٹ پر ردِعمل دیتے ہوئے کہا کہ وہ خوش قسمت ہیں کہ انہوں نے کبھی جنسی ہراسانی کا سامنا نہیں کیا۔ 

اپنے تازہ انٹرویو کے دوران پرگیا جیسوال نے ہندی فلموں میں اپنے ڈیبیو اور ہیما کمیٹی رپورٹ سے متعلق بات کی۔ 

اداکارہ کا کہنا تھا کہ میں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ وہ متعدد اسٹارز پر مبنی فلم سے ہندی فلموں میں شروعات کریں گی کیونکہ اب ایسی فلمیں نہیں بنا کرتیں۔ 

انہوں نے بتایا کہ جب فلم ڈائریکٹر مدثر عزیز نے ان سے رابطہ کیا، جس میں پہلے ہی سات اداکار مرکزی کرداروں میں کام کر رہے تھے، تو مجھے اس پر یقین نہیں آیا۔ 

ہیما کمیٹی رپورٹ پر اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے اداکارہ نے بتایا کہ انہوں نے ویسے تو کبھی ملیالم فلم انڈسٹری میں کام نہیں کیا لیکن جنوبی بھارت کی دیگر انڈسٹریز میں پیشہ ورانہ لوگوں کے ساتھ کام کیا، جو اپنے کام کو جانتے تھے۔ 

انہوں نے بتایا کہ انہیں کبھی بھی جنسی ہراسانی جیسے معاملات کا سامنا نہیں کرنا پرا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے کبھی خود کو غیرمحفوظ محسوس نہیں کیا۔ 

پرگیا جیسوال کا کہنا تھا کہ یہ سب جہاز کے اس کپتان پر منحصر ہے جس میں آپ سوار ہیں۔ یہ سب پروڈیوسر اور ہدایتکار کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ سیٹ پر تمام لوگ اپنے آپ کو محفوظ محسوس کریں۔ 

انہوں نے کہا کہ ہم یہاں صرف ایک ہی مقصد کےلیے جمع ہوتے ہیں جو فلم بنانا ہے۔ اگر یہ مقصد ہی خراب ہوجائے تو بہتر ہے کہ آپ کچھ برا ہونے سے قبل ہی اس صورتحال سے نکل جائیں۔ 

ہیما کمیٹی رپورٹ پر ایک نظر

بھارتی ریاست کیرالہ کی ملیالم فلم انڈسٹری میں خواتین کے ساتھ ہونے والے امتیازی سلوک اور جنسی استحصال کی جسٹس ہیما کمیٹی کی 233 صفحات پر مشتمل دستاویز نے بھارت کو سکتے میں ڈال دیا۔

جسٹس کے ہیما کمیٹی کی رپورٹ 5 سال تاخیر سے جاری کی گئی جس نے جنوبی بھارت میں خواتین کے تحفظ پر کئی سوالات اٹھا دیے۔ رپورٹ میں ایسی خوفناک داستان سامنے آئی کہ ہر طقبہ سراپا احتجاج ہے۔

رپورٹ کے مطابق فلم انڈسٹری میں امتیاز ی سلوک اور جنسی ہراسانی کا کلچر عام ہے جبکہ فلم میں کاسٹ کےلیے خواتین سے جنسی خواہشات کا مطالبہ کیا جاتا ہے۔ 

نشے میں دھت مرد اداکاروں کا خواتین کے کمروں میں زبردستی گھسنا معمول ہے جبکہ اداکاراؤں کو سمجھوتے کے تحت جنسی تعلقات کےلیے دستیاب رہنے کی ہدایت دی جاتی ہے جہاں بااثر اداکاروں اور پروڈیوسرز کا مافیا پوری صنعت کو اپنی طاقت سے چلاتا ہے جبکہ آواز اٹھانے والے کا نام انڈسٹری سے مٹادیا جاتا ہے۔

انٹرٹینمنٹ سے مزید