سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں سے سزا یافتہ مجرمان کی اپیلوں پر سماعت ہوئی، سپریم کورٹ نے درخواست گزاروں کے وکیل کو ٹرائل کا ریکارڈ دکھانے کی ہدایت کر دی۔
مجرمان کے وکیل نے ٹرائل اور اپیل کا ریکارڈ فراہم نہ کرنے کی شکایت کی تھی جس پر سرکاری وکیل نے کہا کہ قانون کے مطابق کورٹ مارشل کا ریکارڈ فراہم نہیں کر سکتے۔
اس پر جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ ریکارڈ دیکھے بغیر کیسے کوئی وکیل مقدمہ لڑ سکتا ہے؟ درخواست گزاروں کے وکیل کو ریکارڈ دیکھنے اور نوٹس لینے دیں، کئی لوگوں کو تو ہائی کورٹ سے بری ہونے کے باوجود آپ رہا نہیں کرتے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے مزید کہا کہ رہائی صرف اس وجہ سے نہیں کی جاتی کہ اپیل دائر کی ہوئی ہے، ملٹری کورٹ سے سزا یافتہ مجرمان کے تمام مقدمات یکجا کرکے سماعت کریں گے۔
عدالت نے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی۔
ملٹری کورٹ نے مجرمان کو فورسز پر حملے کے جرم میں سزائے موت سنائی تھی، اپیلٹ کورٹ اور بلوچستان ہائی کورٹ نے سزائے موت کا فیصلہ برقرار رکھا تھا۔