امریکا کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے متنازع خاتون لورا لومر سے روابط بڑھانے پر ریپبلکن حلقوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی۔
امریکی میڈیا کے مطابق انتہائی دائیں بازو کی سازشی نظریات کی حامل لورا لومر کی حالیہ دنوں میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ نظر آنے پر ریپبلکن رہنماؤں میں تشویش پائی جا رہی ہے۔
لومر، جو اپنے مسلمان مخالف بیانات اور سازشی نظریات کےلیے جانی جاتی ہیں، حالیہ دنوں میں ٹرمپ کی انتخابی مہم میں نمایاں طور پر دکھائی دیں۔
انہوں نے ٹرمپ کے ساتھ بدھ کو نائن الیون کی یاد میں منعقدہ تقریب میں شرکت کی، جس پر امریکی میڈیا میں حیرت اور غم و غصہ کا اظہار کیا گیا۔ اس کے علاوہ وہ منگل کو ٹرمپ کے ساتھ ان کے طیارے میں فلاڈیلفیا پہنچیں، جہاں ٹرمپ اور نائب صدر کملا ہیرس کے درمیان صدارتی مباحثہ ہوا۔
مباحثے کے دوران ٹرمپ نے بے بنیاد دعویٰ کیا کہ ہیٹی کے غیر قانونی تارکین وطن اوہائیو کے ایک چھوٹے شہر میں پالتو جانور کھا رہے ہیں۔ بعد میں شہر کے حکام نے میڈیا کو بتایا کہ اس حوالے سے کوئی مستند رپورٹ موجود نہیں۔
لومر نے اس سازشی نظریے کو مباحثے سے ایک دن پہلے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر اپنے 12 لاکھ فالوورز کے ساتھ شیئر کیا تھا، جس کی وجہ سے کچھ ریپبلکن رہنماؤں نے ٹرمپ کے اس دعوے کا الزام لومر پر عائد کیا ہے۔
ٹرمپ کی مہم کے ایک گمنام ذریعے نے بتایا کہ وہ ’100 فیصد‘ اس بات پر فکر مند ہیں کہ لومر ٹرمپ کے قریب ہیں۔
لومر نے اپنے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ وہ "آزادانہ طور پر" ٹرمپ کی مدد کر رہی ہیں، جنہیں انہوں نے "قوم کی آخری امید" قرار دیا۔ انہوں نے میڈیا سے بات کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی تحقیقات میں مصروف ہیں۔
یاد رہے کہ 2020 میں لومر نے ٹرمپ کی حمایت سے فلوریڈا میں امریکی ایوانِ نمائندگان کی نشست کےلیے ریپبلکن امیدوار کے طور پر انتخاب لڑا تھا، لیکن انہیں شکست ہوئی۔ 2022 میں بھی وہ ایک اور فلوریڈا ڈسٹرکٹ سے ریپبلکن پرائمری میں ناکام ہوئیں۔
اب وہ ٹرمپ کی بھرپور حامی اور سازشی نظریات کی ترویج کےلیے جانی جاتی ہیں، جن میں کمالا ہیرس کے نسل سے متعلق بے بنیاد دعوے اور ارب پتی جارج سوروس کے بیٹے کی جانب سے ٹرمپ کے قتل کی سازش کے دعوے شامل ہیں۔