آئینی ترمیم کی منظوری اور عدم منظوری کے درمیان جے یو آئی سربراہ فیصلہ کن کردار بن گئے۔ بلاول بھٹو اور محسن نقوی نے رات گئے فضل الرحمان سے طویل ملاقات کی۔
رہنماؤں نے آئینی ترمیم سے متعلق مشاورت کی۔ ملاقات کے بعد بلاول بھٹو وکٹری کا نشان بناکر روانہ ہوئے۔
ذرائع کے مطابق بلاول اور محسن نقوی کی جانب سے فضل الرحمان سے آج ہونے والی آئینی ترامیم کے لیے تعاون مانگا گیاجس پر مولانا نے سوچ بچار کا وقت مانگ لیا۔
جے یو آئی ایف کے رہنما کامران مرتضیٰ نے کہا کہ حکومت کی جانب سے کچھ تجاویز آئی ہیں، تجاویز پر پارٹی کی شوریٰ اور مجلس عاملہ کے ارکان سے بھی مشاورت کی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ آئینی ترمیم آج اسمبلی میں آرہی ہے یا نہیں ہمیں معلوم نہیں۔
اس سے پہلے ہفتے کی رات اعظم نذیر تارڑ کی قیادت میں حکومتی وفد نے مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی تھی۔ مولانا فضل الرحمان نے آئینی ترامیم کے لیے اپنی تجاویز پیش کی تھیں۔
اس ملاقات کے بعد اعظم نذیر تارڑ اور وزیر داخلہ محسن نقوی، وزیراعظم سے ملے اور مولانا سے بات چیت کی تفصیلات بتائیں۔
حکومتی وفد کے بعد پی ٹی آئی وفد نے مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی تھی۔ ملاقات کے بعد پی ٹی آئی وفد میڈیا سے بات کیے بغیر واپس روانہ ہوگیا تھا۔