مغربی خبر رساں ایجنسی نے کہا ہے کہ لبنان نے پیجر چند ماہ پہلے تائیوان سے خریدے تھے۔
سیکیورٹی ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ پیجرز میں لبنان پہنچنے سے پہلے دھماکا خیز مواد نصب کیا گیا تھا۔
خبر رساں ایجنسی کے مطابق حزب اللّٰه تک پہنچنے سے پہلے پیجرز میں چھیڑ چھاڑ کی گئی تھی، پیجرز پر نئے پیغام کا سگنل آنے کے چند سکینڈ بعد ایک ساتھ دھماکے ہوئے۔
حکام کے مطابق پیغام رسانی کے لیے پیجرز لبنانی گروپ حزب اللّٰه اور ہیلتھ ورکرز بشمول ڈاکٹرز استعمال کررہے تھے، پیچرز دھماکے سے متعدد اہم اراکین محفوظ بھی رہے۔
خبر رساں اداروں کے مطابق پیجرز تائیوان سے براہ راست لبنان پہنچے یا کسی تیسرے ملک سے لبنان درآمد کئے گئے اس حوالے سے تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے۔
ترک میڈیا کی تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پیجر جدید ترین نظام پر میسج بھیجتا ہے مگر ہیکنگ ممکن ہے، تاہم پیجر ریڈیو فریکوئنسی پر کام کرتے ہیں جنھیں کنٹرول کیا جاسکتا ہے۔
خبر رساں اداروں کے مطابق اسرائیلی حملوں سے محفوظ رہنے کے لیے لبنان میں اسمارٹ فونز کا استعمال کم ہوچکا ہے، مختلف اقسام کے پیجرز اسرائیلی سیکیورٹی حکام بھی استعمال کرتے ہیں۔