ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن (وائے ڈی اے) نے میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج ایڈمیشن ٹیسٹ (ایم ڈی کیٹ) کے پرچے پر ردعمل دے دیا۔
کراچی سے جاری بیان میں چیئرمین وائے ڈی اے ڈاکٹر محبوب نے کہا کہ ایم ڈی کیٹ کا پرچہ سوشل میڈیا پر لیک پرچے سے مشابہت رکھتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پرچہ گزشتہ رات سے سوشل میڈیا پر وائرل تھا، امیدواروں کے زیادہ تر سوالات لیک پیپر سے ملتے تھے۔
ڈاکٹر محبوب نے کہا کہ ایم ڈی کیٹ کے پیپر کے 3 سے 4 کوڈ بنتے ہیں، سوالات کی ترتیب آگے پیچھے ہوسکتی ہے، مگر ٹیسٹ پیپر کے سوالات متعدد لیک پیپر جیسے ہی تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایم ڈی کیٹ پرچہ کل 186 سوالات پر مشتمل ہوتا ہے، ہر سال پرچہ لیک ہونے سے طلبہ کا تعلیمی سال دیر سے شروع ہوتا ہے۔
چیئرمین وائے ڈی اے نے مزید کہا کہ گزشتہ سال بھی جے پی ایم سی کے تحت لیا گیا پرچہ لیک ہوا تھا، ڈاؤ اسپتال کے زیر انتظام پرچہ دوبارہ ہوا، وہ بھی لیک ہوا۔
اس معاملے پر ترجمان ڈاؤ یونیورسٹی نے کہا کہ ایم ڈی کیٹ کا سال 2024ء کا پرچہ پُرامن طریقے سے کراچی میں ہوا۔
پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم ڈی سی) حکام نے پرچہ لیک ہونے کی تردید کی اور کہا کہ پیپر بنانے اور منعقد کرانے کی ذمے داری ڈاؤ یونیورسٹی کی ہے، لیک ہونے والے پیپر کے سوالات کا امتحانی پرچے سے ملنا اتفاق ہوسکتا ہے۔