امیرِ جماعتِ اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا ہے کہ کل ہم آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے، ممبرسازی مہم جاری ہے، لوگ تیار ہو رہے ہیں، احتجاج کا دائرہ وسیع ہو گا، حکومت کو پیچھے ہٹنے پر مجبور کریں گے۔
کراچی میں پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا ہے کہ پاکستان میں بجلی کا بحران ہے، موسم بہتر ہو گیا اس کے باوجود یونٹ کم نہیں ہوئے، پچھلے سال کا جائزہ لیں تو لوگوں کا دگنے سے زیادہ بل آ رہا ہے۔
حافظ نعیم الرحمٰن کا کہنا ہے کہ حکومت میں شامل افراد اور ان کے قریبی لوگوں کی آئی پی پیز ہیں، جو پلانٹ مدت پوری کر چکے ہیں پھر بھی رقم ادا کی جا رہی ہے، ان کو ان کم ٹیکس میں بھی چھوٹ ہے، تنخواہ دار طبقہ کو تو ذرا بھی چھوٹ نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ چند لوگوں کو فائدہ دینے کے لیے ٹیکس کیں چھوٹ دی گئی، بڑے جاگیرداروں پر ٹیکس اور لینڈ ریفارمز کی کوئی پارٹی بات نہیں کرتا، 4 فیصد لوگوں کی پاس 40 فیصد قابل کاشت زمین ہے، ان کی ہی شوگر ملز ہیں۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا ہے کہ گنا سستا خریدتے ہیں، کئی عرصے تک کاشت کار کو پیسے نہیں دیتے، یہی لوگ آئی پی پیز میں بھی شامل ہیں، یہی طبقہ حکومت پر گرفت رکھتا ہے، طاقتور لوگوں سے کہتا ہوں سب پر نظر رکھتے ہیں تو ان پر کیوں نہیں۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ جنوبی پنجاب میں بھی یہی حال ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب تک کے الیکٹرک کا فرانزک آڈٹ نہ ہو، کسی بھی ڈسکو کو پرائیویٹ نہیں کیا جائے، کے الیکٹرک عوام اور سوئی گیس کے نادہندہ ہیں، نجکاری سے پہلے بتاؤ ادارہ تباہ کیسے ہوا، یہ جو مافیا مسلط ہے قومی اداروں کو تباہ کیا جا رہا ہے۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ تیل کی عالمی قیمتیں جتنی کم ہوئی اتنی کم نہیں کی گئی، پیٹرول پر لیوی ختم ہونی چاہیے، پیٹرول 150 روپے کا ہونا چاہیے، سود اگر 10 فیصد پر لے آئیں اور آہستہ آہستہ ختم کر دیں تو کس کو تکلیف ہے؟
حافظ نعیم الرحمٰن نے یہ بھی کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے شرح سود کو کم کر کے ختم کر دیں، 138 گاڑیاں خریدی جا رہی ہیں، عدالت نے اسے روک دیا۔