وفاقی وزیر امور کشمیر، گلگت بلتستان و سیفران امیر مقام کا کہنا ہے کہ خیبر پختون خوا کے جنوبی اضلاع میں شام کے وقت لوگ گھروں سے نہیں نکل سکتے۔
امیر مقام نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کے پی میں عوام کو مشکلات کا سامنا ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ سوات کےعلاقہ مالم جبہ میں ہونے والے دھماکے کی مذمت کرتا ہوں، کے پی میں روز بروز حالات بگڑ رہے ہیں، مالاکنڈ سمیت ضم اضلاع میں امن و امان کی صورتِ حال دیکھ لیں، صوبے کے چیف ایگزیکٹیو کو کوئی احساس نہیں۔
امیر مقام نے کہا کہ وزیرِ اعلیٰ کے پی اپنی ناکامیاں چھپانے میں لگے ہیں، فنڈز کی تقسیم پر اختلافات بڑھ رہے ہیں۔
اُنہوں نے سوال کیا کہ صوبائی حکومت نے ڈینگی کی روک تھام کے لیے کیا کیا؟ وزیرِ اعلی کو اپنے اختیارات کا بھی پتہ نہیں، وہ غیر سنجیدہ ہیں۔
امیر مقام نے کہا کہ وزیرِ اعلیٰ صوبے کی پولیس کی حوصلہ شکنی نہ کریں، صوبے کو لوٹا جا رہا ہے، بس بڑی بڑی باتیں کی جا رہی ہیں، جلسے کے لیے سارے راستے کھلے تھے، کوئی رکاوٹ نہیں تھی، پنجاب کے عوام نے فتنے کی سیاست کو مسترد کر دیا ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ وزیرِ اعلیٰ کے پی نے صوبے کے لیے کیا کیا؟ ان کے پاس صوبے کے لیے کچھ نہیں ہے، سوچنا ہو گا کہ وزیرِ اعلیٰ کے پی صوبے کو کہاں لے کر جا رہے ہیں۔
امیر مقام نے وزیرِ اعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ یہ ملک نہ نواز شریف، نہ زرداری، نہ آپ کا ہے بلکہ عوام کا ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ یونیورسٹیوں کی زمینیں بیچی جا رہی ہیں، وائس چانسلرز نہیں ہیں، آپ کا ایجنڈا پاکستان نہیں آپ کے بیرونی آقا ہیں، آپ ملک کی مفاد میں کچھ نہیں کر رہے، کوئی پلان نہیں، کوئی حکمتِ عملی نہیں، پانچ پانچ ہزار روپے دے کر لوگوں کو جلسوں میں لے جایا گیا۔
امیر مقام نے کہا کہ امن کے معاملے پر سیاست نہ کی جائے، بلوچستان کے وزیرِ اعلیٰ فیڈریشن کے ساتھ ہیں، امن اور گڈ گورننس وزیرِ اعلیٰ کے پی کی ترجیح نہیں، سنی اتحاد نے تو کوئی فہرستیں دی ہی نہیں۔
اُنہوں نے یہ بھی کہا کہ گورنر راج آئینی اقدام ہے، وزیرِ اعلیٰ کے پی غیر سنجید ہیں، گورننس کا کچھ انہیں پتہ نہیں تو گورنر راج خارج از امکان نہیں، بہت مجبوری کی صورت میں گورنر راج لگایا جائے گا لیکن ایسی کوئی بات نہیں کہ پاکستان میں کچھ بھی ہو سکتا ہے۔
امیر مقام نے کہا کہ آئینی ترمیم اگر عوام کے حق میں ہوں اور اسے اکثریت حاصل ہوئی تو منظور ہوں گی۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ افغان شہریوں کے معاملہ پر مختلف ممالک سے بات چیت جاری ہے، پرویز خٹک وفاق کی مشاورت سے افغانستان جہاز لے کر گئے لیکن علی امین پوچھتےتک نہیں۔