یورپ میں مقیم ایرانی صحافی محمد اہواز کا کہنا ہے کہ ایرانی رکنِ پارلیمنٹ احمد بخشایش اردستانی نے دعویٰ کیا ہے کہ رواں برس مئی میں ایران کے سابق صدر ابراہیم رئیسی کا ہیلی کاپٹر پیجر پھٹنے سے کریش ہو گیا تھا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق صحافی محمد اہواز نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر پوسٹ شیئر کرتے ہوئے بتایا ہے کہ حال ہی میں ایرانی رکنِ پارلیمنٹ اور خارجہ پالیسی کمیٹی کے رکن احمد بخشایش اردستانی نے مقامی میڈیا کو انٹرویو دیا ہے۔
اس انٹرویو کے دوران انہوں نے بتایا ہے کہ سابق ایرانی صدر ابراہیم رئیسی ایک پیجر استعمال کرتے تھے، ان کے ہیلی کاپٹر کو پیش آنے والے حادثے کی ایک ممکنہ وجہ ان کا پیجر بھی ہو سکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ اگرچہ ان کے پیچر کی قسم حزب اللّٰہ کے زیرِ استعمال پیجر سے مختلف ہو سکتی ہے لیکن ہیلی کاپٹر کے حادثے میں پیجر دھماکے کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
احمد بخشایش اردستانی نے یہ بھی کہا ہے کہ ایرانی افواج نے یقینی طور پر حزب اللّٰہ کے پیجرز کی خریداری میں کردار ادا کیا ہے، اس لیے ہماری اپنی انٹیلی جنس ایجنسیوں کو بھی اس معاملے کی تحقیقات کرنی چاہیے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل ایرانی حکام نے ایرانی صدر کے ہیلی کاپٹر حادثے کی تحقیقاتی رپورٹ جاری کرتے ہوئے تصدیق کی تھی کہ ہیلی کاپٹر کو کسی نے نشانہ نہیں بنایا بلکہ وہ موسم کی خرابی کے باعث حادثے کا شکار ہوا۔
خیال رہے کہ ایرانی رکنِ پارلیمنٹ کا بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب گزشتہ ہفتے اسرائیل نے لبنان میں حزب اللّٰہ کے مواصلاتی آلات کو ہائی جیک کر کے ان کے زیرِ استعمال پیجر کو دھماکے سے اڑا دیا تھا جس کے نتیجے میں بچوں اور خواتین 39 افراد ہلاک اور 3000 زخمی ہو گئے تھے۔