اسلام آباد کی احتساب عدالت نے صدر آصف علی زرداری اور سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس نیب کو واپس بھیجنے سے متعلق فیصلہ محفوظ کر لیا۔
آصف علی زرداری، نواز شریف اور دیگر کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس نیب کو واپس بھیجنے سے متعلق درخواست پر سماعت احتساب عدالت کی جج عابدہ سجاد نے کی۔
احتساب عدالت محفوظ شدہ فیصلہ 14 اکتوبر کو سنائے گی۔
سماعت کے دوران آصف زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا ہے کہ ریفرنس میں مجموعی طور پر 5 ملزمان ہیں، نیب ترامیم کے بعد یہ کیس اس عدالت کا دائرہ اختیار نہیں، اس کیس کو واپس چیئرمین نیب کو بھیج دیا جائے۔
احتساب عدالت کی جج نے کہا کہ فریقین اس نکتے پر متفق ہیں کہ ریفرنس اِس عدالت کا دائرہ اختیار نہیں، جب یہ کیس آیا تھا اس وقت آصف زرداری کو صدارتی استثنیٰ نہیں ملا تھا۔
وکیلِ صفائی فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ آصف علی زرداری پہلے بھی صدر بنے تو استثنیٰ لیا، وہ جب صدارت سے اترے تو دوبارہ نیب میں پیش ہوئے تھے، احتساب عدالت ریفرنس واپس بھیج دے، آگے نیب کا اختیار ہے کیس کس کو بھیجتا ہے، اب کیس جس کے پاس جائے گا وہاں سوال ہو گا کہ کیا آصف زرداری پر کیس بنتا ہے یا نہیں۔
نواز شریف کے وکیل قاضی مصباح نے کہا کہ اس سے قبل جب عدالت نے فیصلہ کیا تو کیس واپس نیب کو بھیجا گیا، سابق چیف جسٹس عمر عطاء بندیال کے فیصلے کی روشنی میں کیس واپس احتساب عدالت آیا۔
نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ الزام ہے کہ آصف علی زرداری نے چیک دیا جو باؤنس ہو گیا، جب ایک کیس احتساب عدالت کا دائرہ اختیار ہی نہیں تو میرٹ ڈسکس نہیں ہوں گے، احتساب عدالت نے فیصلہ کرنا ہے کہ ریفرنس واپس نیب کو بھیجا جائے گا یا نہیں، صدر آصف زرداری کو صدارتی استثنیٰ حاصل ہے، صدر کے خلاف کیس چل ہی نہیں سکتا، آصف علی زرداری کا کیس ایف آئی اے کو بھیج دیا جائے گا، نواز شریف کا کیس الگ ہو گا اور آصف علی زرداری کا کیس الگ چلے گا، اس سے قبل جب کیس واپس بھیجا گیا تھا تو آصف زرداری صدر نہیں تھے۔
وکیل فاروق نائیک نے کہا کہ کیس واپس کرنے کے بجائے کسی اور عدالت بھیجنا میرٹ ڈسکس کرنے کے مترادف ہے، اس عدالت کے پاس کیس چلانے کا اور اسٹے آرڈر دینے کا بھی اختیار نہیں، بطور آصف زرداری کے وکیل کہہ رہا ہوں میرے خلاف آرڈر کرنے کا کوئی حق نہیں۔
نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ عدالت صدر زرداری کو پہلے ہی استثنیٰ دے چکی ہے، یہ کیس یہیں رکا رہے گا جب تک آصف زرداری صدر ہیں۔
وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ اگر عدالت یہ ریفرنس پاس رکھتی ہے تو یہ قانون کی خلاف ورزی ہے، یہ عدالت نیب کے کالے کرتوت انہی کے سپرد کرے۔
پراسیکیوٹر نے کہا کہ عدالت نواز شریف کی حد تک ریفرنس واپس بھیج دے، آصف زرداری کی حد تک اسٹے رکھے۔