• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آئی ایم ایف نے پاکستان کیلئے 7 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکیج کی منظوری دے دی


انٹرنیشنل مانیٹری فنڈز (آئی ایم ایف) نے پاکستان کیلئے 7 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکیج کی منظوری دے دی۔

واشنگٹن میں آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں پاکستان کےلیے 7 ارب ڈالر قرض کی منظوری دی گئی۔

گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد  نے اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ  پاکستان کو ایک ارب یا1ارب 10کروڑ ڈالر تک کی پہلی قسط ملے گی،  پاکستان نے آئی ایم ایف کی تمام شرائط پوری کر دی تھیں۔

واضح رہے کہ اس سے قبل گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد قرض کی منظوری کےلیے پرامید تھے۔ انہوں نے کہا تھا کہ منظوری کی صورت میں پاکستان کو 7 ارب ڈالرز قرض کی پہلی قسط ایک ارب یا ایک ارب 10 کروڑ ڈالر ملیں گے۔

دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف کا نیویارک میں گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پاکستان نے آئی ایم ایف کی کڑی شرائط پوری کردی ہیں۔ معاشی اشاریوں میں بتدریج بہتری آرہی ہے۔

ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) نے رواں مالی سال پاکستانی معیشت کے بہتری کی جانب گامزن ہونے کی نوید سنائی تھی۔

اے ڈی بی نے کہا تھا کہ مہنگائی کی شرح 15 فیصد تک گر سکتی ہے۔ بینک نے شرح نمو بھی دو اعشاریہ آٹھ فیصد رہنے کی توقع ظاہر کی ہے۔

واضح رہے کہ کچھ دن قبل عالمی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی موڈیز پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ اپ گریڈ کرچکی ہے۔

’پاکستان نے 9 ماہ کا اسٹینڈ بائے معاہدہ گزشتہ برس کامیابی سے مکمل کیا‘

گزشتہ دنوں واشنگٹن میں ڈائریکٹر کمیونی کیشن آئی ایم ایف جولیا کوزک کا نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پاکستان اور آئی ایم ایف اسٹاف سطح کا معاہدہ جولائی میں طے پایا تھا۔ پاکستان نے 9 ماہ کا اسٹینڈ بائے معاہدہ گزشتہ برس کامیابی سے مکمل کیا۔

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا تھا کہ 37 ماہ کے قرض پروگرام کی شرائط پر عملدرآمد جاری ہے۔

آئی ایم ایف نے کہا تھا کہ پاکستانی حکام تسلیم کرتے ہیں کہ معیشت کو کامیابی سے مستحکم کرنے اور پائیدار ترقی کی راہ ہموار کرنے کےلیے نئے ای ایف ایف کا مستقل نفاذ ضروری ہے۔

آئی ایم ایف کے مطابق اس طرح روزگار اور معیار زندگی کو بہتر کرنے کے مواقع پیدا ہوں گے اور یہی پروگرام کا مقصد ہے۔ 2023 پروگرام کا تجربہ پاکستانی حکام کے عزم کو ظاہر کرتا ہے، پاکستانی حکام ایسی پالیسیوں پر عمل درآمد کرنے کے قابل تھے جو معیشت کو بحال کرنے میں مدد دے سکیں۔

قومی خبریں سے مزید