• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آئی ایم ایف کے 7 ارب ڈالرز قرض کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور ہوگئیں


انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے 7 ارب ڈالرز قرض کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور ہوگئیں۔ 

گورنر اسٹیٹ بینک نے بتایا کہ آئی ایم ایف کے علاوہ بین الاقوامی نجی شعبے سے 2 ارب ڈالرز قرض کی یقین دہانیاں حاصل ہوگئیں۔ آئی ایم ایف پروگرام کے حصول میں مزید کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔

اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ پاکستان ستمبر 2024 میں آئی ایم ایف اجلاس میں اپنا مقدمہ پیش کرے گا، پاکستان کو رواں مالی سال 26.20 ارب ڈالر ادا کرنے ہیں۔

مالی سال کی ادائیگیوں میں 16.3 ارب ڈالر رول اوور ہوں گے، مارچ تک 14.1 ارب ڈالر واجب لادا اور 8.3 ارب ڈالر رول اوور ہوں گے۔

مارچ تک کے بقایا 5.8 ارب ڈالر ماہانہ 80 کروڑ سے 1 ارب ڈالر ادا کریں گے۔

اسٹیٹ بینک کے مطابق جولائی سے ستمبر تک 4 ارب ڈالر سیٹل کر چکے ہیں، جولائی سے ستمبر تک 1.7 ارب ڈالر ادا کیے ہیں اور 2.3 ارب ڈالر رول اوور کیے ہیں۔

وزیراعظم شہباز شریف کا کابینہ اجلاس سے خطاب میں کہنا ہے کہ آئی ایم ایف معاہدے کیلئے جن دوستوں نے پچھلی بار پاکستان کی مدد کی تھی، اس بار بھی انہوں نے ہمارا پورا ساتھ دیا۔

آئی ایم ایف بورڈ پاکستان کیلئے قرض منظور کرسکتا ہے

انٹرنیشنل مانیٹری فنڈز (آئی ایم ایف) کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں پاکستان کے لیے قرض پروگرام منظور کیا جاسکتا ہے۔ آئی ایم ایف بورڈ میٹنگ 25 ستمبر کو طے ہوگئی۔

واشنگٹن میں ڈائریکٹر کمیونی کیشن آئی ایم ایف جولیا کوزک نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور آئی ایم ایف اسٹاف سطح کا معاہدہ جولائی میں طے پایا تھا۔ پاکستان نے 9 ماہ کا اسٹینڈ بائے معاہدہ گزشتہ برس کامیابی سے مکمل کیا۔

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ 37 ماہ کے قرض پروگرام کی شرائط پر عملدرآمد جاری ہے۔

آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ پاکستانی حکام تسلیم کرتے ہیں معیشت کو کامیابی سے مستحکم کرنے اور پائیدار ترقی کی راہ ہموار کرنے کیلئے نئے ای ایف ایف کا مستقل نفاذ ضروری ہے۔

آئی ایم ایف کے مطابق اس طرح روزگار اور معیار زندگی کو بہتر کرنے کے مواقع پیدا ہوں گے اور یہی پروگرام کا مقصد ہے، 2023 پروگرام کا تجربہ پاکستانی حکام کے عزم کو ظاہر کرتا ہے، پاکستانی حکام ایسی پالیسیوں پر عمل درآمد کرنے کے قابل تھے جو معیشت کو بحال کرنے میں مدد دے سکیں۔

تجارتی خبریں سے مزید