• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مقامی ریفائنریاں ملک میں کینسر پھیلا رہی ہیں، چیئرمین قائمہ کمیٹی پیٹرولیم

فوٹو: فائل
فوٹو: فائل

چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے پیٹرولیم نے کہا ہے کہ ملک میں مقامی ریفائنریاں ناقص تیل کے ذریعے ملک میں کینسر پھیلا رہی ہیں، یہ یورو ٹو معیار کا تیل بھی نہیں بناتیں۔

چیئرمین غلام مصطفیٰ محمود کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پیٹرولیم کا اجلاس ہوا۔ 

اجلاس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے ڈی جی آئل کا کہنا تھا کہ ملک میں پیٹرول اور ڈیزل کے معیارات ڈی جی آئل آفس مقرر کرتا ہے۔ ڈیزل اور پیٹرول کے اسپیکس کو اوگرا یقینی بناتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ملک میں درآمدی پیٹرول اور ڈیزل یورو فائیو ہے، مقامی ریفائنریز کی تیار کردہ پیٹرولیم مصنوعات کم ازکم یورو ٹو بناتی ہیں۔

اس موقع پر سینیٹر نوید قمر کا کہنا تھا کہ مقامی ریفائنریاں حکومت سے مراعات لیتی رہیں، کیا ان ریفائنریز نے مراعات کے بدلے اپ گریڈ کیا؟

اس پر ایم ڈی پی ایس او نے کہا کہ ریفائنریز 3 فیصد گارنٹی ریٹرن کی شکل میں لیتی رہیں۔  

ڈی جی آئل کا کہنا تھا کہ ریفائنریز کو ساڑھے 7 فیصد ڈیم ڈیوٹی ملتی رہی۔

چیئرمین اوگرا نے کہا کہ یہ درست ہے کہ ریفائنریوں نے مالی مراعات لیں، ملک کی پانچ ریفائنریز کو عالمی معیار کے مطابق 22 اکتوبر تک معاہدہ کرنا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پانچ ریفائنریاں اپ گریڈ کے معاہدے کیلیے تیار تھیں، بجٹ آنے کے بعد ان ریفائنریز نے خدشات کا اظہار کیا۔ اب ان ریفائنریوں سے دوبارہ بات ہوئی ہے۔

چیئرمین کمیٹی کا کہنا تھا کہ مقامی ریفائنریاں ناقص تیل کے ذریعے ملک میں کینسر پھیلا رہی ہیں، مقامی ریفائنریاں یورو ٹو معیار کا تیل بھی نہیں بناتیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ ریفائنریاں لوگوں کو دمہ کا مریض کر رہی ہیں، ہم ان ریفائنریوں کو فری مارکیٹ پر کیوں نہیں چھوڑتے؟ 

سیکریٹری پیٹرولیم کا کہنا تھا کہ ملک میں تیل کی اسٹریٹجک ضروریات کےلیے ریفائنریز تو چاہئیں اس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اگر اسٹریٹجک ضروریات ہیں تو یورو فائیو پر آئیں۔ مقامی ریفائنریاں پیٹرول میں میگنیز کی مقدار کم کرنے میں ناکام رہیں۔ مقامی ریفائنریاں ڈیزل میں سلفر کی مقدار بھی کم نہ کرسکیں۔

چیئرمین اوگرا نے کہا کہ مقامی ریفائنریوں کی بقا اسی میں ہے کہ وہ اپ گریڈ ہوں، اپ گریڈ کیے بغیر مقامی ریفائنریوں کا کوئی مستقبل نہیں۔

چیئرمین قائمہ کمیٹی کا کہنا تھا کہ مقامی ریفائنریوں کو یورو فائیو پر لائیں، ہم عوام کی جان مشکل میں نہیں ڈال سکتے۔

انکا یہ بھی  کہنا تھا کہ پیٹرولیم مصنوعات کو ڈی ریگولیٹ کیوں نہیں کیا جاتا؟ اس پر چیئرمین اوگرا نے بتایا کہ پیٹرولیم مصنوعات ڈی ریگولیٹ کرنے کا معاملہ حکومت کے پاس ہے۔ ڈی ریگولیٹ کرنے سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں مختلف علاقوں میں مختلف ہوسکتی ہیں۔

چیئرمین اوگرا کا کہنا تھا کہ پیٹرولیم مصنوعات ڈی ریگولیٹ کرنے کا معاملہ غور طلب ہے کہ کیسے کرنا ہے۔

قومی خبریں سے مزید