• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آئینی بحران، عدلیہ کا کردار اور نظریۂ ضرورت

اشارے بتاتے ہیں کہ ملک ہنود و یہود و نصاریٰ کی دیرینہ خواہش اور بانی تحریک انصاف عمران خان کے ایجنڈے کے مطابق تاریخ کے بدترین آئینی بحران کے ساتھ برمودا ٹرائینگل کی جانب بڑھ رہا ہے۔سیاسیات کا کوئی ماہر یقین کے ساتھ یہ پیشن گوئی کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا کہ آگے کیا ہونے والا ہے البتہ اس بات پر یقین ہے کہ ملک میں آئینی بحران پیداکرنے کی بدترین سازش کی جارہی ہے جس کے قومی سلامتی پر بھی بدتر اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔تاریخ دعویٰ کرتی ہے کہ 1996میں پاکستان تحریک انصاف کا قیام مخصوص عالمی ایجنڈے کی بنیاد پر عمل میں آیا جب بانی پی-ٹی-آئی کو’’آئیڈیل‘‘ تصور کرتے ہوئے پاکستان دشمن صیہونی قوتوں نے ان کا قرب حاصل کرنے کی کوششیں شروع کر دیں، عمران خان نے جیسے 1992 کے ورلڈ کپ کو ساری دنیا میں کیش کرایا اور کینسر ہسپتال کے نام پر اربوں روپے کمائے جس میں بھارت اور اسرائیل سمیت پاکستان دشمن ممالک اور ایجنسیوں نے بھرپور حصہ تھا۔ مؤرخ گزشتہ 10 سالہ’’کارکردگی‘‘ کے حوالے سے بیان کرتا ہے کہ عمران خان نے پاکستان دشمن ایجنڈے پر عمل درآمد کا باقاعدہ آغاز 2014 میں شاہراۂ دستور پر دھرنے سے کیا جس میں نوجوان نسل کو ریاست کے خلاف بغاوت پر اکسایا اور سول نافرمانی کا اعلان کرتے ہوئے ریاستی ٹیلیویژن پی-ٹی-وی کے ہیڈکوارٹرز پر قبضہ اور نشریات معطل کرنے کے علاوہ پارلیمنٹ ہاؤس اور سپریم کورٹ کے خلاف بدزبانی اور میڈیا ہاؤسز پر حملے اور چائنا کے صدر کا دورہ پاکستان منسوخ کرانے کی سازش کے ذریعے ریاست کے خلاف نفرت کا عملی مظاہرہ کیا۔پی-ٹی-آئی جب2018میں اسٹیبلشمنٹ کے کندھوں پر بیٹھ کر تاریخی دھاندلی کے ذریعے اقتدار کے ایوانوں میں داخل ہوئے لیکن ریاست دشمن پالیسیوں پر عمل درآمد جاری رہا بلکہ اس کی شدت میں اضافہ ہوا جس کی ابتدا صیہونی قوتوں کی خوشنودی کے لئے سی پیک منصوبہ ختم اور چائنا سے تعلقات خراب کرکے پیغام دیا کہ ان کی حکومت ان کے ساتھ ہے اور وہ پاکستان میں ان کے مفادات کی نگرانی کرتے رہیں گے۔اپنے پونے چار سالہ دور اقتدار ملک میں یہ تاثر قائم ہوا کہ عمران خان نے اس قوم کے ساتھ وہ کچھ کیا جو اس ملک کا بدترین دشمن سوچ بھی نہیں سکتا۔اس دوران عمران خان نے افغانستان میں مقیم 42 ہزار دہشتگردوں کو پاکستان کے سرحدی علاقوں میں آباد کیا جن میں 7 ہزار دہشتگرد جو پاکستان کی مختلف جیلوں میں دہشتگردی کے الزامات میں قید کی سزائیں کاٹ رہے تھے، کو بھی رہا کرکے اپنے اس ہراول دستے میں شامل کرلیا جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ دہشتگردوں کی یہ فورس پاکستان میں دہشتگردی کے علاوہ پاکستان پر یلغار میں استعمال کی جائے گی۔ اسی دوران سی پیک منصوبہ کو متنازع بنانے کے لئے مراد سعید جیسے لوگوں کے ذریعے پاکستان کے انتہائی قابل بھروسہ دوست ملک چائنا کے بارے میں متنازع تقاریر کرائی گئیں جس کے نتیجے میں چائنا نے سی پیک منصوبہ بند کردیا۔اسی موقع پر قومی ائیر لائن پی-آئی-اے کے خلاف سرکاری سطح پر تحریک چلائی گئی کہ قومی ائیر میں کام کرنے والے ہوابازوں یا پائلٹس کی ڈگریاں جعلی ثابت ہوئی ہیں اس کے لئے اس وقت کے وفاقی وزیر کو استعمال کیا گیا جسے قومی ائیر لائن بند کرانے کا ٹاسک دیا گیا تھا۔عمران خان کا اگلا پروگرام اداروں کو آپس میں لڑانا اور فوج کو تقسیم کرنا تھا لیکن اسٹیبلشمنٹ اور اپوزیشن جماعتوں کو حالات کی نزاکت کا احساس ہوا تو عدم اعتماد کی تحریک کے بعد عمران خان کو اقتدار سے ہاتھ دھونا پڑا۔ اقتدار سے علیحدہ ہو کر عوام میں بدامنی پھیلانے کی اورفوج کی تقسیم کرنے اور اسے دہشتگرد ثابت کرنے کے لئے عالمی سطح پر تحریک چلائی گئی جس کے نتیجے میں 9 مئی 2023 کو فوج اور فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا اور شہداء کی تضحیک و توہین کرکے عالمی سطح پر یہ پیغام دیا گیا کہ عوام افواج پاکستان سے نفرت کرتے ہیں۔ بانی پی-ٹی-آئی نے ایک موقع پر کہا تھا کہ ملک کے تین ٹکڑے ہوں گے جس پر عمل درآمد کا آغاز وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی جانب سے پنجاب پر مسلح یلغار اور اعلان بغاوت کے علاوہ پنجگور میں رونما ہونے والے افسوسناک واقعہ کے ذریعے پنجابی بلوچی منافرت پیدا کرکے بلوچستان میں علیحدگی کی سوچ کو ہوا دینے کے منصوبے کو تقویت دینا ہے۔حیران کن بات تھی کہ عمران خان عدلیہ کو تقسیم کرنے میں کامیاب ہو گئے اور عدلیہ نے عمران خان اور ان کی جماعت کو کھل کر سپورٹ کیا اور ایک بار پھر’’نظریۂ ضرورت‘‘ زندہ کردیا لیکن اس بار فائدہ اٹھانے والوں میں کوئی مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر نہیں بلکہ عمران خان اور ان کی شرپسند پارٹی تھی۔عمران خان کی جانب سے شروع کی جانے والی ریاست دشمن تحریک کے دوران صرف ایک دیندار لیڈر مولانا فضل الرحمن جو مذہبی عقائد رکھنے کے ساتھ مضبوط سیاسی نظریہ بھی رکھتے ہیں، عمران خان کے خلاف ڈٹ کر کھڑے رہے اور اسے شیطانی نظریہ کے پیروکار اور صیہونی طاقتوں کا ایجنٹ قرار دیتے رہے، کیسے عمران خان کے جھوٹ کے ساتھ کھڑے ہوگئے؟

تازہ ترین