پاکستان کے معاشی مسائل کا سب سے بڑا سبب توانائی کے ذرائع بجلی ، گیس اور پٹرول کی ہوشربا مہنگائی ہے جبکہ ہمارا برادر مسلم ملک اور ہمسایہ ایران تیل اور گیس کی بے پناہ دولت سے مالا مال ہے۔ اس بنا پر دونوں ملکوں کے درمیان2010ء میںایران کے جنوبی فارس گیس فیلڈ سے پاکستان میں بلوچستان اور سندھ کے صوبوں تک تقریباً1900 کلومیٹر طویل گیس پائپ لائن کی تعمیر کا معاہدہ طے پایا تھا۔ اس کے ذریعے سے پاکستان کی بڑھتی ہوئی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے پچیس سال تک 75 کروڑ سے ایک ارب کیوبک فٹ یومیہ قدرتی گیس فراہم کی جانی تھی۔ تاہم ایران پر امریکی پابندیوں کی وجہ سے پچھلے دس برسوں سے یہ معاملہ سرد خانے میں پڑا ہوا ہے۔ پاکستان میں پائپ لائن کی تعمیر کے سلسلے میں کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی ہے جبکہ ایران دو ارب ڈالر کے خرچ سے اپنے حصے کا کام مکمل کرچکا ہے۔ اس حوالے سے پاکستان میں ایران کے سفیر رضا امیری مقدم نے گزشتہ روز ایک ٹی وی انٹرویو میں واضح کیا ہے کہ اس منصوبے میں مزید توسیع ممکن نہیں اور ایرانی آئل کمپنی پاکستان کے ساتھ بات چیت کے ذریعے مسئلے کو حل کرنا چاہتی ہے۔ واضح رہے کہ پچھلے دنوں ایران نے متنبہ کیا تھا کہ معاہدے کی تکمیل نہ ہونے کے باعث وہ پاکستان کے خلاف پیرس کی عالمی عدالت میں 18 ارب ڈالر ہرجانے کا دعویٰ کرسکتا ہے جبکہ رواں سال 23 فروری کو کابینہ کی توانائی کمیٹی نے پاک ایران گیس منصوبے کے تحت 80 کلومیٹر پائپ لائن تعمیر کرنے کی منظوری دے دی تھی۔مبصرین کے مطابق پاکستان کی جانب سے سنجیدہ جواب اور عملی اقدامات نہ ہونے کی صورت میں ایران ثالثی عدالت میں جانے کا جواز رکھتا ہے۔ ہمارے قومی مفادات کا تقاضا ہے کہ حکومت پاکستان ایران کے ساتھ معاملات کو بات چیت سے حل کرکے قومی معیشت کی کایا کلپ کی حیثیت رکھنے والے اس منصوبے کی تکمیل کے لیے ہر ممکن تدبیر کرے۔