اسلام آباد ایکسپریس وے پر سوہان کے قریب مظاہرین اور پولیس اہلکاروں میں جھڑپ ہوئی، مظاہرین کے پتھراؤ سے 3 پولیس اہلکار زخمی ہوگئے، زخمی پولیس اہلکاروں میں ایس پی علی رضا بھی شامل ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے اسلام آباد میں احتجاج کا اعلان کیا گیا ہے، وفاقی دارالحکومت کی مختلف سڑکوں اور علاقوں میں پولیس اور پی ٹی آئی کارکنوں کے درمیان جھڑپیں ہوئيں۔
کارکنوں نے پولیس پر پتھراؤ کیا، پولیس نے آنسو گیس کے شیل پھینک کر کارکنوں کو منتشر کیا، اے کے فضل حق روڈ، چائنا چوک، چونگی نمبر 26 پر ابھی بھی کارکنوں اور پولیس کے درمیان آنکھ مچولی جاری ہے۔
26 نمبر چونگی سے 4 کارکنوں کی گرفتاری عمل میں آئی ہے۔
اس سے پہلے آئی جی اسلام آباد 30 سے زائد کارکنوں کی گرفتاری کا اعلان کرچکے ہیں، گرفتار افراد میں بانی پی ٹی آئی کی بہنیں علیمہ خان اور عظمیٰ خان بھی شامل ہیں جنہیں ڈی چوک سے شام کے وقت گرفتار کیا گیا۔
فیض آباد پل پر پولیس کی شیلنگ کے بعد یہاں پہنچںے والے کارکن منتشر ہوگئے، کارکنوں کے پتھراؤ پر پولیس کی اضافی نفری طلب کرلی گئی، فیض آباد انٹر چینج، مری روڈ، آئی جے پی روڈ اور اسلام آباد ایکسپریس وے پر لائٹیں بند کر دی گئيں۔
آئی جی اسلام آباد علی ناصر رضوی نے کہا ہے کہ اسلام آباد سے اب تک 30 سے زائد مظاہرین کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔
ڈی چوک میں صحافیوں سے گفتگو میں آئی جی اسلام آباد نے کہا کہ جہاں جہاں پولیس اور سرکاری و نجی املاک پر حملے ہو رہے ہیں اس کا جواب دیا جا رہا ہے۔
اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے احتجاج کے پیش نظر کڑے حفاظتی اقدامات کیے گئے ہیں، جڑواں شہروں میں دفعہ 144 نافذ ہے، راولپنڈی اسلام آباد کو ملانے والے تمام راستے کنٹینرز اور رکاوٹیں کھڑی کرکے بند کر دیے گئے ہیں۔
اسلام آباد کے ڈی چوک آنے والے تمام راستے خاردار تار لگا کر بند کر دیے گئے جبکہ اسلام آباد ایکسپریس وے بھی بند ہے، پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے، فیض آباد پل پر ڈبل لیئر کنٹینرز رکھ دیے گئے۔
دارالحکومت میں موبائل فون سروس بند ہے، میٹرو بس سروس بھی تاحکمِ ثانی معطل کردی گئی ہے، موٹر سائیکل کی ڈبل سواری پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے، راولپنڈی، مری روڈ اور اطراف کے بیشتر کاروباری مراکز بند ہیں، راستوں کی بندش کے باعث شہر کے تمام نجی اور سرکاری اسکولوں میں تعطیل کی گئی، رکاوٹوں کے باعث مسافروں اور مریضوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔