وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے منظر عام پر آنے کے بعد صوبائی اسمبلی سے دھواں دھار خطاب کیا اور الزامات کی بوچھاڑ کردی۔
پشاور میں خیبر پختونخوا اسمبلی کے شام گئے سے جاری اجلاس کے دوران علی امین گنڈاپور اچانک ایوان میں داخل ہوئے۔ قائد ایوان کی آمد کے ساتھ ہی پی ٹی آئی کے ارکان اسمبلی نے نعرے بازی کی۔
ایوان آمد کے بعد خطاب کرتے ہوئے انہوں نے اسلام آباد پولیس کی کارکردگی پر سوال اٹھادیا اور کہا کہ گزشتہ روز میں نے اسلام آباد پولیس کی کارکردگی دیکھی، میں ساری رات وہیں تھا، انہیں نہیں ملا۔
علی امین گنڈا پور نے مزید کہا کہ کے پی ہاؤس پر ہلہ بولا گیا، شیلنگ کی گئی، اگر مجھے گرفتار کرنا تھا تو کیا آئی جی نے مجھے بتایا؟ آئی جی اسلام آباد کو کے پی اسمبلی کے فلور پر آکر معافی مانگنا ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ منصوبہ بندی سے ہماری پارٹی پر حملہ کیا گیا، سارے ثبوت موجود ہیں، سرکاری گاڑیاں توڑی گئیں، ہم نے ڈی چوک پر پہنچنے کا کہا تھا اور وہیں پر پہنچے۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے یہ بھی کہا کہ پہلے ہم سے پارٹی نشان چھینا گیا۔ پی ٹی آئی کو فارم 45 پر سوا 4 کروڑ ووٹ ملا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پورے پاکستان کی عوام کو سلام پیش کرتا ہوں، عوام کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ بانی پی ٹی آئی کے ساتھ کھڑے ہیں۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ہمیں جلسہ کرنے کی اجازت نہیں دی گئی، پوچھتا ہوں حکومت کو کس بات کا خوف ہے؟ ہمیں جلسے کی اجازت کیوں نہیں ملتی؟
ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں جلسے کی اجازت مانگی تو سنگجانی مویشی منڈی میں اجازت ملی، لاہور میں جلسے کی اجازت مانگی تو کاہنہ مویشی منڈی میں اجازت ملی۔ کیا ہم جانور ہیں جو ہمیں مویشی منڈیوں میں جلسوں کی اجازت ملتی ہے؟
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے کہا کہ جس نے پارٹی چھوڑی دی وہ 9 مئی میں نہیں ہے، جس نے پارٹی نہیں چھوڑی وہ 9 مئی میں ہے۔
انکا کہنا تھا کہ پنجاب پولیس کے پکڑے گئے اہلکاروں کو دوبارہ چھوڑا۔