سندھ حکومت نے مزدوروں کی کم سے کم اُجرت 37 ہزار روپے کرنے کی منظوری دے دی۔ صوبائی کابینہ کے اجلاس میں سندھ بھر کے 407 تھانوں کو براہ راست بجٹ دینے اور ایس ایچ او کو خصوصی فنڈز جاری کرنے کا اختیار دے دیا گیا۔ سندھ کابینہ نے وفاق سے مطالبہ کیا ہے کہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کو عوام پر بھاری جرمانے کرنے سے روکا جائے۔
وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کی زیر صدارت سندھ کابینہ کے اجلاس میں سندھ کابینہ نے نئے مالی سال کے لیے کم از کم اجرت 32 ہزار روپے سے بڑھا کر 37 ہزار روپے کرنے کی منظوری دے دی۔ سندھ کابینہ نے غیر ہنرمند کارکنوں کےلیے اجرات 37 ہزار، معمولی ہنرمند کارکنوں کےلیے 38 ہزار 280 روپے، ہنرمند کارکنوں کےلیے 45 ہزار 910 روپے اور اعلیٰ مہارت رکھنے والے کارکنوں کےلیے ماہانہ اجرت 47 ہزار 868 روپے ماہانہ کرنے کی منظوری دے دی۔
سندھ کابینہ نے سندھ پبلک سروس کمیشن کی جانب سے مستقبل میں آسامیوں کیلئے کامیاب امیدواروں کی ویٹنگ لسٹ برقرار رکھنے کی تجویز کی منظوری سمیت ٹیچنگ اسپتالوں میں کلینکل کیئر کے 434 نئی اسامیاں تخلیق کرنے، تیسر ٹاؤن میں 36 بستروں کے ایک نئے اسپتال کیلئے 367.5 ملین روپے منظوری اور تھانوں کے موثر انتظام کیلئے ڈی ڈی اوز کے اختیارات کے ساتھ ایس ایچ اوز کو بااختیار بنانے کے اہم فیصلے کئے۔
کابینہ نے سندھ بھر کے ایس ایچ اوز کو ڈی ڈی اوز کے اختیارات دینے کی بھی منظوری دی تاکہ وہ عوامی مفاد میں اپنے تھانوں کو چلانے کیلئے ضروری اخراجات کر سکیں۔
کابینہ کا اجلاس جمعہ کو وزیراعلیٰ ہاؤس میں ہوا جس میں صوبائی وزراء، مشیران، چیف سیکرٹری، چیئرمین پی اینڈ ڈی اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔
سندھ پبلک سروس کمیشن نے ریکروٹمنٹ ریگولیشن 2023 میں تجویز کردہ امیدوار کے ڈیوٹی اختیار کرنے سے انکار کی صورت میں خالی اسامیاں پر کرنے کے لیے ویٹنگ لسٹ بنانے سے متعلق ترمیم تجویز کی۔ جس کے تحت کمیشن کو یہ اختیار حاصل ہوگا کہ وہ کسی امیدوار کے ملازمت اختیار نہ کرنے کی صورت میں متعلقہ محکمے کو اس کے بعد کا امیدوار تجویز کرسکے گا۔
سندھ کابینہ نے تھانوں کو براہ راست بجٹ اور ایس ایچ اوز کو ڈی ڈی او پاور دینے کی بھی منظوری دے دی۔ سندھ بھر میں 485 پولیس اسٹیشنز کو 6 کروڑ 92 لاکھ روپے دیے جائیں گے جن میں سے کراچی ڈویژن کے 78 تھانے شامل ہیں جن کو 3 کروڑ 38 لاکھ روپے کا بجٹ ملے گا۔
سندھ حکومت نے موجودہ لوڈ شیڈنگ اور تقسیم کار کمپنیوں کی نااہلی کا مسئلہ حل کرنے کےلیے لوڈ مینجمنٹ قوانین میں اصلاحات پر بھی زور دیا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے تجاویز کی منظوری دی اور محکمہ توانائی کو ہدایت کی کہ وہ وزارت توانائی کی پاور ڈویژن کو بھیجی جائیں۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ تقسیم کار کمپنیوں کی جانب سے کچھ نادہندگان کی وجہ سے پورا فیڈر بند کردیا جاتا ہے یہاں تک کہ لائن لاسز اور تکنیکی نقصانات کی سزا بھی صارفین کو دی جاتی ہے جو غیرآئینی ہے۔
محکمہ صحت کی درخواست پر کابینہ نے تمام ٹیچنگ اسپتال میں 336.729 ملین روپے کے سالانہ مالیاتی مضمرات کے ساتھ 731 فالتو آسامیاں ختم کرنے کی منظوری دی اور بہترین عوامی مفاد میں تمام ٹیچنگ اسپتال میں سرنڈر شدہ پوسٹوں کے نتیجے میں کنٹریکٹ کی بنیاد پر اسٹاف کی خدمات حاصل کرنے کیلئے 1.16 ارب روپے کے سالانہ مالیاتی مضمرات کے ساتھ 434 کلینیکل کیئر پوسٹیں تخلیق کرنے کا فیصلہ کیا۔
محکمہ صحت کی درخواست پر کابینہ نے 36 بستروں پر مشتمل محکمہ صحت کے اسپتال تیسر ٹاؤن کراچی کے لیے 367.500 ملین روپے کی منظوری دی۔
کابینہ نے محکمہ صحت کی سفارش پر زچہ و بچہ کی صحت (ایم سی ایچ) مراکز کی سطح پر اپ گریڈ شدہ 9ڈسپنسریوں کو چوبیس گھنٹے چلانے کیلئے این جی او ہیلپ کے حوالے کرنے کی منظوری دی۔ یہ MCHC ضلع تھرپارکر کے دور دراز علاقوں میں واقع ہیں۔ کابینہ نے نو ایم سی ایچ مراکز کیلئے 136.23 ملین روپے کے بجٹ کی بھی منظوری دی۔
کابینہ نے محکمہ صحت کو ای پی آئی سندھ میں ویکسی نیٹرز کی 715 خالی آسامیوں پر امیدواروں کے انٹرویو لینے کی اجازت دے دی۔
سندھ کابینہ نے کاشت کاروں کو اچھے بیج کی فراہمی کےلیے سندھ سیڈ کارپوریشن میں بڑے پیمانے پر اصلاحات کرنے کا فیصلہ کیا اور تجویز کیا گیا کہ مارکیٹ سے قابل پروفیشنلز کو ملازمت پر رکھا جائے۔ وزیراعلیٰ نے سندھ سیڈ کارپوریشن کو موثر، منافع بخش اور کسانوں کے فائدہ بنانے کی اصلاحات تجویز کرنے کےلیے جام خان شورو، سید ذوالفقار شاہ اور سید سرار شاہ پر مشتمل کمیٹی قائم کر دی۔
کابینہ نے وزیراعظم کے وومن امپاورمنٹ پیکج 2024 میں شمولیت کی بھی منظوری دے دی۔ وزیراعلیٰ نے محکمے کو ہدایت کی کہ تمام اضلاع میں ڈے کیئر سینٹر قائم کیے جائیں۔
کابینہ نے محکمہ خزانہ کی سفارش پر ڈاکٹر واصف علی میمن کے بطور چیئرمین سندھ ریونیو بورڈ کے کنٹریکٹ کی مدت نومبر 2024 سے دسمبر 2025 تک بڑھا دی۔ گلشن سکندر کے دائرہ اختیار کو ڈسٹرکٹ ساؤتھ اور بوٹ بیسن تھانے سے خارج کر کے ڈسٹرکٹ ویسٹ اور پولیس اسٹیشن جیکسن میں شامل کر دیا گیا۔