خیبر پختونخوا میں پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) پر پابندی اور کریک ڈائون کے باعث کئی روز سے جاری کشیدگی کے تناظر میں وزیر اعلیٰ ہائوس پشاور میں جمعرات کو ایک بڑا جرگہ ہواجس میں وفاقی و صوبائی وزراء ، پارلیمانی ارکان اور سیاسی رہنمائوں کی بڑی تعداد میں شرکت سے واضح ہو جاتا ہے کہ سب ہی امن و آشتی کے خواہشمند ہیں اور ایسی ہر کوشش کی حمایت کرتے ہیں جس سے کشیدگی کے خاتمے میں مدد مل سکتی ہو۔ وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور کی میزبانی میں منعقدہ جرگے میں اس امر پر اتفاق کیا گیا کہ صوبائی وزیر اعلیٰ کی قیادت میں پی ٹی ایم کی قیادت سے بات چیت کا سلسلہ شروع کیا جائے۔ اس فیصلے کی روشنی میں وزیر اعلیٰ نے جمعرات کو ہی اپنے وفد کے ہمراہ جمرود پہنچ کر پی ٹی ایم کے رہنمائوں سے مذاکرات کئے۔ اے این پی کے رہنما میاں افتخار حسین کے مطابق مذکورہ مذاکرات کامیاب رہے اور طے پایا کہ وزیر اعلیٰ کی زیر قیادت سرکاری وفد پی ٹی ایم کے جرگے میں باضابطہ شریک ہو گا۔ اس خبر کا یہ پہلو اہم ہے کہ وزیر اعلیٰ ہائوس میں جمعرات کے روز منعقدہ جرگے میں وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی اورصوبائی گورنر فیصل کریم کنڈی کے علاوہ مختلف سیاسی جماعتوں کے قائدین ودیگر رہنمائوں کی بڑی تعداد موجود تھی جن میں بیرسٹر گوہر ، ایمل ولی خان پروفیسر ابراہیم ،محسن داوڑ ،میاں افتخار حسین ،محمد علی شاہ باچا، سکندر شیرپائو ،اسپیکر صوبائی اسمبلی بابر سلیم سواتی، خیبر پختونخوا اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباد، وفاقی وزیر انجینئر امیر مقام اور دیگر شامل تھے۔ یہ نمائندہ اجتماع پوری پاکستانی قوم کی اس خواہش کا مظہر تھا کہ ہم اپنی سرزمین کو آویزشوں سے پاک امن کا گہوارہ دیکھنا چاہتے ہیں۔ اس باب میں ہر حلقۂ فکر کے لوگوں کو تحمل و برداشت کی عادت اختیار کرنی چاہیے اور اپنے نقطہ نظر کے اظہار کیلئے دلیل کا راستہ اپنانا چاہیے۔