برطانیہ، فرانس اور الجیریا کی درخواست پر غزہ کی صورتحال پر اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس ہوا ہے۔
اجلاس میں شمالی غزہ کی صورتحال پر غور کیا گیا۔
امداد سے متعلق اقوامِ متحدہ کی قائم مقام سربراہ کا کہنا تھا کہ غزہ میں حالات انتہائی ناقابلِ برداشت اور انسانی ہمدردی کی رسائی تقریباً نہ ہونے کے برابر ہے۔
فلسطینی مستقل مندوب کا کہنا تھا کہ فلسطینی اور لبنانی عوام اسرائیل کے استثنیٰ کی قیمت چکا رہے ہیں، اسرائیلی حملے جنگی جرائم ہیں جنہیں روکا جانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ اقوامِ متحدہ کےادارے با اختیار ہیں، غزہ میں جاری جنگ رکنی چاہیے۔
اجلاس میں چینی مندوب نے غزہ میں جنگ بندی اور سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکا اکتوبر 2023ء سے اب تک اسرائیل کو 17 ارب ڈالرز سے زائد فوجی امداد دے چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کونسل دو ریاستی حل کے امکانات کا احیاء اور تحفظ کرے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی سفیر تھامس گرین فیلڈ کا کہنا تھا کہ غزہ میں اسرائیل کی فاقہ کشی پالیسی خوفناک اور ناقابلِ قبول ہو گی اور اس کے بین الاقوامی قانون اور امریکی قانون کے تحت مضمرات ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ خوراک اور دیگر امداد کو فوری طور پر غزہ میں پہنچایا جانا چاہیے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق برطانیہ اور فرانس نے بھی اسرائیل پر یو این ادارے انروا کو غزہ میں امداد کی فراہمی کے لیے رسائی دینے کا مطالبہ کیا۔
اسرائیلی سفیر کا کہنا ہے کہ حماس انسانی ہمدردی کی صورتِ حال کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔