کفر ٹوٹا خدا خدا کر کے ! قومی کرکٹ ٹیم نے بالآخر ہوم گرائونڈ پر بارہ ٹیسٹ میچوں میں پہلی فتح حاصل کر لی۔ یہ جیت پاکستانی ڈریسنگ روم کے لئے بہت ضروری تھی جسے اپنے نئے کپتان کے تحت بھی ہارتے ہوئے ایک سال اور ہوم گرائونڈ پر ٹیسٹ کرکٹ میں فتح کا مزہ چکھے چار برس ہونے کو تھے۔ مشاق اسپنرز نعمان اور ساجد نے بیس وکٹیں لے کر پاکستان کرکٹ کو آئی سی یو سے نکالا۔ ملتان میں کھیلے گئے دوسرے ٹیسٹ میں انگلینڈ کو 152 رنز سے شکست ہوئی اور 44 ماہ بعد فتح نے پاکستانی کرکٹرز کو گلے لگایا۔ ایک لمبے عرصے کے بعد پہلا ہوم ٹیسٹ جیتنے پر صدر مملکت آصف زرداری ٗ وزیراعظم شہباز شریف ٗ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز اور چیئرمین پی سی بی محسن نقوی نے ٹیم کو مبارکباد دی ہے۔ کامیابی کا سہرا بہترین ٹیم سلیکشن ٗ ٹرننگ پچ اور ٹیم ورک کو جاتا ہے۔ انگلینڈ کے خلاف پہلے ٹیسٹ میں بدترین شکست کے بعد بعض ناگزیر فیصلے کئے گئے۔ دوسرے ٹیسٹ کیلئےا سپن پچ بنائی گئی جس پر بڑی تنقید ہوئی کہ تین اسپنرز اور صرف ایک فاسٹ بولر کے ساتھ کھیلنا کیسے بارآور ہو گا؟ تین مقبول کھلاڑی ڈراپ نہیں کرنے چاہئیں تھے۔ اسے حادثاتی عمل بھی کہا گیا لیکن اس کے برخلاف نئی حکمت عملی کامیاب رہی ۔ ساجد خان اور نعمان علی نے انگلینڈ کی تمام بیس وکٹیں حاصل کر کے ناقدین کے منہ بند کر دیے۔ پہلا ٹیسٹ کھیلنے والے کامران غلام کی سنچری بھی یادگار رہی۔ دو بولروں کا بیس وکٹیں لینے کا کارنامہ باون سال بعد ہوا ہے۔ 1956 میں کراچی ٹیسٹ میں آسٹریلیا کے خلاف فضل محمود اور خان محمد نے مشترکہ طور پر تمام بیس کھلاڑی آئوٹ کئے تھے۔ پاکستان میںاسپن پچز پر اس کی فتوحات کو مبصرین زیادہ سنجیدہ نہیں لیتے تا ہم اچھے نتائج کیلئے کھلاڑیوں کی مہارت کے ساتھ اچھی پچز بنانا ہوں گی۔