(گزشتہ سے پیوستہ )
نیوٹن ہال کے سامنے ٹیوب ویل لگانے سے اس تاریخی ورثہ کا حسن نہ صرف ماند پڑ جائے گا بلکہ اس قدیم عمارت کو شدید ترین نقصان پہنچے گا اور پھر حسب روایت مافیا کے عناصر اس عمارت کو گرا دیں گے۔پتہ نہیں کس کس کی دیہاڑی لگے گی اور پھر یہاں پر کوئی عمارت یا پارکنگ ایریا بنا کر کمائی کا ذریعہ بنایا جائے گا۔ ارے بابا پھر آپ شاہی قلعہ اور لاہور کی ہر تاریخی عمارت کو گرا کر پلازے بنائیں یا پارکنگ ایریا بنائیں بہت کمائی ہو گی یہ تاریخی عمارات کیا دے رہی ہیں ؟ہم تو بدتہذیب، بدذوق قوم ہیں ہم توتاریخی عمارات اور تاریخی ورثہ سے شاہی قلعہ کو بھی گرا دیں اور شاہی ہائوسنگ اسکیم بنا ڈالیں !باغبانپورہ میں کئی قدیم عمارات ہیں۔ شالامار باغ کیا دے رہا ہے اس کو بھی ختم کریں اور وہاں بہت بڑا پلازہ بنا ڈالیں ہمیں کلچر، تہذیب، روایات قدیم عمارات سے کیا لینا ہمیں تو صرف پیسہ چاہئے چاہے اس کے لئے کتنی ہی خوبصورت تاریخی عمارت کو گرانا کیوں نہ پڑ جائے ۔یہ نیوٹن ہال آج گوروں کے پاس ہوتا تو وہ اس کو کس طرح سنبھال کر رکھتے اس کی حفاظت کرتے اور اسے مزیدخوبصورت بناتے۔شالا مار کی دیواروں کے ساتھ تو ہم نے دکانیں بناڈالیں شالا مار باغ کو بھی ختم کریں کونسا 1975ء کا آثار قدیمہ کا ایکٹ جس کے تحت آپ کسی بھی تاریخی ورثہ کے دو سو فٹ تک کوئی تعمیرات نہیں کر سکتے؟ حیرت کی بات یہ ہے کہ نیوٹن ہال کے مرکزی دروازے کے عین سامنے آپ ٹیوب ویل نصب کر رہے ہیں تو پھر تاریخی عمارات کا وہ ایکٹ کہاں گیاجس کے تحت آپ کسی بھی قدیم اور تاریخی ورثہ ڈکلیئر ہونے والی عمارت کے 200فٹ تک کوئی بھی چیز تعمیر نہیں کر سکتے ۔حالانکہ نیوٹن ہال کے آگے پاک ٹی ہائوس کی طرف بے شمار جگہ ہے بلکہ نیلاگنبد کے فوارےکو جو مدت سے بند پڑا ہے وہاں کہیں ٹیوب ویل لگالیں ہم تو بلکہ کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمود ایاز کو کہیں گے کہ وہ ایف سی کالج کا ایوننگ ہال جو ایک مدت سے بند پڑا ہے اس کو حاصل کرکے کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی کا حصہ بنا ڈالیں یہ بھی بڑی تاریخی عمارت ہے کسی زمانے میں یہاں سے ایف سی کالج کی بس شہر کے اسٹوڈنٹس کو لیکر ایف سی کالج گلبرگ جایا کرتی تھی ہم نے بھی کبھی اس میں سفر کیا ہے بس کےاندر عین درمیان میں گھڑی لگی ہوتی تھی نیلے رنگ کی امریکی بس بڑی خوبصورت تھی کبھی یہ ایوننگ ہال بڑا آباد تھا اس میں لکڑی کی سیڑھیاں ہیں 2001ء تک یہاں اسٹوڈنٹس رہتے رہے ہیں اب یہ بھوت بنگلہ بن چکا ہے ۔
عزیز قارئین آپ سب جانتے ہیں کہ ٹیوب ویل کی کھدائی کے لئے بہت بڑی سی ڈرل مشین لگائی جاتی ہےاور بہت گہری کھدائی کی جاتی ہے اس ڈرل مشین کی دھمک اور تھرتھراہٹ سے قریبی عمارات کو شدید نقصان پہنچتا ہے ایک ایسی قدیم عمارت جو 132سال پرانی ہے وہ کسی طور پر ایسی ڈرل مشین یا دیگر مشینوں کی دھمک اور گہرائی کی متحمل نہیں ہوسکتی اس تاریخی ورثہ کے سامنے ٹیوب ویل لگانے کا مطلب یہ ہے کہ آپ اس قدیم عمارت کو بہت جلد زمین بوس کر دیں ۔پاک ٹی ہائوس کے ساتھ ایک قدیم چرچ ہے اور اس سے پہلے بھی جگہ موجود ہے یہاں پر یہ ٹیوب ویل لگایا جا سکتا ہے ہمں ایسا محسوس ہوتا ہے کہ نیوٹن ہال کے سامنے یہ ٹیوب ویل لگا کر اس تاریخی عمارت کو تعمیراتی نقصان پہنچانے کے بعد اس کو گرانے کا جواز پیدا کر لیا جائے گا ۔
لاہور میں نولکھا چرچ 1853ء میں تعمیر ہوا تھا آج بھی اس چرچ کی عمارت دیکھنے سے تعلق رکھتی ہے اگر میوہسپتال کی انتظامیہ اس تاریخی عمارت کی صحیح طرح حفاظت اور دیکھ بھال کرتی تو یہ مزید سو برس کام دے سکتی تھی ہم گزشتہ ہفتے اس تاریخی ورثہ کو دیکھنے گئے ایک سال پہلے ہم گئے تھے تو اس وقت یہ عمارت بہت اچھی حالت میں تھی اب میواسپتال کی انتظامیہ کی غفلت اور لاپروائی سے اس دو منزلہ عمارت پر جگہ جگہ گھاس اگ چکی ہے مرکزی دروازے پر انگریزی میں نیوٹن ہال اور 1902ء کی تاریخ اب نظر نہیں آتی حتیٰ کہ ایک نیلا بورڈ جس پر لکھا ہے کہ یہاں پر ایف سی کالج تھا وہ بھی اب پڑھا نہیں جاتا ۔اوپر والی منزل کی چھت پر درخت اور گھاس اگ چکی ہے کیونکہ اس عمارت کی چھت مٹی اور گارے کی ہے جس کی وجہ سے جگہ جگہ گھاس اگ چکی ہے پھر میواسپتال کی ری ریمپنگ کے چکر میں اس کے لان میں میو اسپتال کے ٹوٹے ہوئے لوہے کے بیڈز رکھ دیئے ہیں لان میں دو دو فٹ گھاس ہے عمارت اس وقت بدترین حالت میں ہے ۔غالباً میواسپتال انتظامیہ جان بوجھ کر اس نیوٹن ہال کی عمارت کوتباہ وبرباد کرنا چاہتی ہے تاکہ یہاں پر عمارت کے گرنے کے بعد پارکنگ ایریا بنایا جائے اور اس عمارت کو گرانے اور پارکنگ کو بنانے میں لمبی دیہاڑی لگائی جائے ۔ میواسپتال میں اس سے قبل بھی کچھ ایریا کو گراکر پارکنگ ایریا بنایا گیا تھا مگر مریض اتنے زیادہ ہیں کہ اگر سارے میو اسپتال کو پارکنگ ایریا میں تبدیل کر دیا جائے تب بھی پارکنگ ایریا کم پڑ جائے گا ۔ماضی کی حکومتوں کا فرض تھا کہ وہ میو اسپتال کے ارد گرد کا علاقہ خرید لیتیں آج بھی میو اسپتال کے رتن باغ کے علاقے پر مافیا نے قبضہ کرکے اسے کچی آبادی ڈکلیئر کرا لیا تھا جو کہ اچھا خاصا علاقہ ہے ۔اس طرح میو اسپتال کے ایم ایس کے گھر پر بھی قبضہ کیا ہوا ہے جو گرلز ہوسٹل کے ساتھ ہے یہ بہت بڑا محل ہے۔ میو اسپتال کی تاریخی اور قدیم عمارات کو گرانے سے اسپتال کے پارکنگ اور پانی کے مسائل حل نہیں ہوںگے اس کے لئے ماضی میں پالیسی سازوں کو کام کرنا چاہئے تھا۔پھر ری رمپنگ کے چکر میں پورا اسپتال برباد کر دیا اور پچھلے 18ماہ سے اسپتال میں آپریشن نہیں ہو رہے لوگ خوار ہو چکے ہیں نیو ٹن ہال کے مرکزی دروازے پر ٹیوب ویل کی عمارت کھڑی کرنے سے یہ خوبصورت ورثہ تباہ وبرباد ہو جائے گا۔ (جاری ہے)