ملائیشیا کے شہر کلنگ کے ایک مال میں 70 سالہ کلینر ابوبکر نے 27 سال کوئی بھی چھٹی لیے بغیر دن رات انتھک محنت کی۔
ملائیشیائی میڈیا کے مطابق ابوبکر کی اس انتھک محنت کی وجہ سے ان کی بیٹی جج، ایک بیٹا ڈاکٹر جبکہ ایک بیٹا انجینئر بنا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بنگلا دیش سے تعلق رکھنے والے ابوبکر اپنی بیوی اور چھوٹے بچوں کو پیچھے چھوڑ کر ملائیشیا اس وقت گئے جب اُنہیں یہ پتہ چلا کہ وہاں اُنہیں بہتر ملازمت مل سکتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق ملائیشیا میں صفائی کا کام کرنے والے ابو بکر 1980ء میں 31 سال کی عمر میں بنگلا دیش سے ملائیشیا گئے اور اپنی فیملی کو اچھی زندگی گزارنے کی سہولتیں فراہم کرنے کے لیے اُنہیں وہاں سخت محنت کرنی پڑی۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا ہے کہ ابوبکر ملائیشیا جانے کے بعد کبھی اپنے گھر واپس نہیں گئے۔
رپورٹ کے مطابق ابوبکر ملائیشیا میں اپنی ملازمت سے 1640 رنگٹ یعنی 400 امریکی ڈالرز کماتے ہیں اور اپنی تنخواہ کا ایک اہم حصّہ بنگلا دیش میں اپنے آبائی گاؤں بھیجتے ہیں۔
اس حوالے سے ابوبکر نے ملائیشیائی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ ہر انسان اس قسم کی ملازمت کرنے کے لیے تیار نہیں ہوتا۔
اُنہوں نے بتایا کہ جب سے میں ملائیشیا آیا ہوں بنگلا دیش واپس نہیں گیا، مجھے اپنی فیملی کی بہت یاد آتی ہے اور وہ بھی مجھے بہت یاد کرتے ہیں، لیکن میں نے جو کچھ بھی کیا ہے وہ اپنے بچوں کے بہتر مستقبل کے لیے کیا ہے۔
رواں سال دسمبر میں ابو بکر ریٹائر ہو جائیں گے اور آخر کار اپنے وطن بنگلا دیش واپس آئیں گے، ان کی انتھک محنت کی اس کہانی نے بہت سے لوگوں کے دل جیت لیے۔