لکی مروت میں سرد موسم کا احساس بڑھنے لگا تھا لیکن نماز بھی اہم ترین فرض تھا لہٰذا میں وضو کرکے اپنے علاقے کی مسجد کی جانب روانہ ہوگیا ، مسجد میں داخل ہونے سے قبل مجھے کچھ لوگ اپنا منہ کپڑوں میں چھپائے مسجد کے قریب کھڑے نظر آئے جو نماز شروع ہونے کے باوجود مسجد میں داخل نہیں ہورہے تھے ، میں ابھی مکمل فوجی افسر نہیں بنا تھا لیکن کاکول اکیڈ می میں جاری فوجی تربیت کے سبب مجھے مسجد کے اطراف میں کچھ لوگوں کی حرکات و سکنات پر شک سا محسوس ہوا کہ سب کچھ ٹھیک نہیں ہے ،بہر حال نماز کے لیے دیر ہورہی تھی لہٰذا میں مسجد میں داخل ہوگیا تاکہ جماعت میں شامل ہوسکوں ۔
اس سے قبل میں جماعت میں شامل ہوتا کہ اتنی دیر میں مجھے پیچھے سے لوگوں کے بھاگنے کی آوازیں آ ئیں جیسے کئی لوگ بھاگ کر مسجد میں داخل ہورہے ہوںاور پھر اچانک فائرنگ کی آوازیں آنا شروع ہوگئیں ، میں سمجھ چکا تھا کہ مسجد پر حملہ ہوا ہے اور جو لوگ مسجد کے باہر کھڑے تھے وہ اصل میں دہشت گرد تھے جو جماعت شروع ہونے کا انتظار کررہے تھے تاکہ نمازیوں کو دوران نماز شہید کیا جاسکے اور دہشت گردوں کو کسی طرح کی مزاحمت کا سامنا نہ کرناپڑے۔
اب میرے پاس فیصلے کے لیے وقت بہت کم تھا کہ مجھے خاموشی سے دہشت گردوں کی گولیوں کا نشانہ بن جانا ہے یا پھر اپنے فوجی ہونے کا حق ادا کرتے ہوئے نہ صرف نمازیوں کو بچانا ہے بلکہ دشمنوں کو کیفر کردار تک بھی پہنچانا ہے ، اگلے ہی لمحے میرے دل سے ڈر اورخوف ختم ہوچکا تھا ایک مسکراہٹ سی میرے لبوں پر آئی اور اگلے ہی لمحے میں دہشت گردوں کی اندھی گولیوں سے خود کو بچاتے ہوئے زمین پر لیٹ چکا تھا ، مسجد میں بھگدڑ مچ چکی تھی ، لیکن میں زمین پر لیٹے لیٹے ہی ایک دہشت گرد کی جانب بڑھا ،اس سے قبل کہ وہ مجھے اپنی گولیوں کا نشانہ بناتا میں نے اسے زمین پر گرالیا اور اگلے ہی لمحے اس کی مشین گن میرے ہاتھوں میں تھی۔ ابھی میں نے اس دہشت گرد کو جہنم واصل کیا ہی تھا کہ اس کے ساتھی نے مجھ پر فائرنگ شروع کردی لیکن میں اگلے ہی لمحے اپنے ہاتھوں جہنم واصل کیے جانے والے دہشت گرد کی لاش کو اپنے اوپر کرچکا تھا لہٰذا مجھ پر چلائی جانے والی گولیاں مرنے والے دہشت گرد کو ہی لگیں جس کے بعد میں نے مرنے والے دہشت گرد سے چھینی گئی مشین گن کا رخ دہشت گردوں کی جانب کرکے فائرنگ کردی جس کے بعد دہشت گردوں نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے مسجد سے فرار ہونا شروع کردیا لیکن اس وقت تک ان کی کئی گولیاں میرے جسم کو چھلنی کرچکی تھیں ،میں شدید زخمی حالت میں بھی دہشت گردوں کو معاف کرنےکے لیے تیار نہ تھا لیکن اب میری مشین گن میں گولیاں ختم ہوچکی تھیں ، دہشت گرد بھی اپنے ساتھی کی لاش چھوڑ کرمسجد سے فرار ہوچکے تھے۔
میں شدید زخمی تھا لیکن پرسکون تھا ،میں نے دہشت گردوں کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالے تھے ، میں نے ان کا مقابلہ کیا تھا ، نمازیوں کو بچایا تھا اور اس مقصد کے لیے اپنی جان اپنے ملک اور اپنی قوم پر قربان کردی تھی اور جس مقصد کے لیے میں پاک فوج میں شامل ہوا تھا اللہ تعالیٰ نے وہ مقصد فوجی افسر بننے سے قبل ہی پورا کردیا تھا ، ایک مسلمان فوجی کو اور کیا چاہیے ، شہادت کی موت وہ بھی مسجد کے اندر ، وہ بھی اپنے مسلمان نمازیوں کو بچاتے ہوئے ۔
میرے گرد اب کافی نمازی جمع ہوچکے تھے ، کئی نمازی مجھے ہوش میں لانے کی کوشش کررہے تھے ، کئی میری بہادری کی تعریف کررہے تھے ،کوئی ایمبولینس کو بلانے کی آواز لگارہا تھا ۔لیکن مجھے اپنے آخری وقت میںاپنی گزاری گئی زندگی کے انیس سال ایک خواب کی طرح نظر آرہے تھے مجھے میرے والدین نظر آرہے تھے جو میرے فوج میں جانے پر انتہائی خوش تھے ، ان شا اللہ وہ میرے شہید ہونے پر بھی فخر کریں گے ، مجھے اپنے آٹھ بھائی بہن نظر آرہے تھے جن کے ساتھ میرابچپن گزرا ، مجھے اپنے کاکول اکیڈ می میں گزارے گئے زندگی کے خوبصورت ترین دن یاد آرہے تھے ، اور پھر پچھلےپندرہ منٹوں میں ہونے والے واقعات یا د آئے ، اسی دوران شاید آنسوئوں کے چند قطرے بے ساختہ میری آنکھوں سے بہہ نکلے تھے جو کسی نمازی نے میری آنکھوں سے صاف کیے تھے ، میرے منہ سے اب کلمہ طیبہ ادا ہوا اور پھر میں اس دنیا کو چھوڑ کر اگلی دنیا کی طرف روانہ ہوگیا ۔
یہ میں تھا کیڈٹ عارف اللہ شہید ، جو اگلے چند ماہ کے بعد پاک فوج میں سیکنڈ لیفٹیننٹ بننے والا تھا ، دوران تربیت چھٹیوں پر میں اپنے آبائی علاقے لکی مروت آیا ہوا تھا اور پھر گھر سے نماز کے لیے مسجد آیا اور یہاں میں نمازیوں کو دہشت گردوں سے بچاتے ہوئے شہید ہوگیا ۔ اللہ تعالیٰ میرے والدین کو صبر جمیل عطا فرمائے اور ان دہشت گردوں کو جہنم واصل کرے جو بے گناہ لوگوں کو قتل کرکے ریاست کو بلیک میل کرنے کی کوشش کرتے ہیں، اللہ تعالیٰ پاکستان کی حفاظت کرے ، پاکستان زندہ باد ، پاک فوج زندہ باد۔