پاکستان میں پہلا مووٹ کورٹ مقابلہ بحریہ یونیورسٹی اسلام آباد کے طلبہ نے جیت لیا۔
کراچی میں مقامی لاء یونیورسٹی میں وکالت کے طالب علموں کیلئے تربیتی مقابلے کا انعقاد کیا گیا، جس میں ملک بھر سے لاء کالجز کے طالب علموں نے اپنے اپنے اداروں کی نمائندگی کرتے ہوئے شرکت کی۔
مقابلے میں قانون کے نوجوان طالب علموں نے پیچیدہ قانونی مسائل پر بحث کی اور ججز پینل کے سامنے اپنے دلائل دیے۔ اس مقصد کیلئے مکمل عدالتی ماحول بنایا گیا تھا تاکہ طلبہ و طالبات کی قانونی معاملات پر مہارتوں کا مشاہدہ کیا جا سکے۔ لاموٹ کورٹ میں ججز نے طلبہ کی جانب سے قانونی معاملات پر دیے گئے غیر معمولی دلائل کا مشاہدہ کیا اور انہیں سراہا۔
اس موقع پر مہمان خصوصی جسٹس عرفان سعادت کا کہنا تھا ان کے طویل پیشہ ورانہ کیریئر میں آج بھی ایسے وکلاء ان کی عدالت میں پیش ہوتے ہیں جن سے وہ سیکھتے ہیں جبکہ ایسے بھی بعض وکلاء ہیں جن کے بارے میں رائے درست نہیں ہوتی۔ انسان کو خود فیصلہ کرنا ہے کہ وہ کونسا وکیل ہے۔ قانون کا کوئی شارٹ کٹ نہیں ہوتا۔
جسٹس عرفان سعادت خان کا کہنا تھا کہ قانون کا کوئی شارٹ کٹ نہیں ہے، اگر وکیل کو وکالت کے پیشہ میں اپنا نام بنانا ہے تو اس کو ایمانداری سے کام کرنا ہوگا اور محنت کو مضبوطی سے تھام کر رکھنا ہوگا۔
تقریب کے اختتام پر ٹیم ایونٹ اور انفرادی سطح پر غیر معمولی صلاحتوں کا مظاہرہ کرنے والے طلبہ و طالبات کو انعامات سے بھی نوازا گیا۔