• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ٹیکسٹائل اور فیشن انڈسٹری کی عالمی تنظیم کا کہنا ہے کہ پاکستان کم لاگت ٹیکسٹائل کی بجائے ملبوسات،فیشن،کھیلوں اور دیگر سمیت ٹیکسٹائل کی ویلیو ایڈڈمصنوعات پر توجہ دے کر بھاری زرمبادلہ کما سکتا ہے۔تنظیم کے صدر کے مطابق ٹیکسٹائل کا ایک بڑا ایکسپورٹر بنگلہ دیش سیاسی بے یقینی اور لاحق چیلنجوں کی وجہ سے اپنی برآمدات کھو رہا ہےاور پاکستان اس سے پیدا خلا پر کرنے کی پوری اہلیت رکھتا ہے،جس کیلئے اس کے ٹیکسٹائل اور گارمنٹس ایکسپورٹرز کو ابھرتی ہوئی اور اعلیٰ مارکیٹوں بشمول روس،وسطی ایشیااور مشرق وسطیٰ کے ممالک میں اپنی برآمدات خاطرخواہ بڑھانا ہوں گی۔اس میں شک وشبے کی کوئی گنجائش نہیں کہ گزشتہ دہائی کے دوران خطے کے ممالک بھارت اور بنگلہ دیش ٹیکسٹائل کے شعبے میں سےتیزی سے ابھرے ہیں جنھوں نےاپنی ویلیو ایڈیشن مصنوعات کی بدولت عالمی مارکیٹ میں بڑی جگہ بنالی۔پاکستان جو کم وبیش 6دہائیوں تک کپاس اور کپڑے کا ایک بڑاایکسپورٹر رہا ہے آج اپنی صنعتی ضرورت پوری کرنے کیلئےبھاری زرمبادلہ دے کرخام مال درآمد کرنے پر مجبور ہے۔اس وقت عالمی فیشن انڈسٹری کا مجموعی حجم تین ہزار ارب ڈالر سے زیادہ ہےجو تین ارب38کروڑ سے زائد افراد کے روزگار کا ذریعہ ہے،تاہم اس شعبے میں پاکستان کا حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہےاور اس کی فیشن انڈسٹری تین بڑے شہروں کراچی،لاہور اور اسلام آباد تک محدود ہےجو گرمیوں کے ملبوسات سے آگے نہ بڑھ سکی۔ ٹیکسٹائل صنعت سے وابستہ افراد اور برآمدکنندگان آئے دن حکومت کی توجہ اس شعبے کو لاحق مسائل کی طرف مبذول کراتےرہتے ہیں۔بلاشبہ یہ ملکی صنعتوں میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے ،جس سے لاکھوں افراد کا روزگار وابستہ ہے،عالمی مارکیٹ میں پاکستان کوآگے آنا چاہئے اور حکومت کووہ تمام وسائل پورے کرنے چاہئیں جن کی اس شعبے کو ضرورت ہے۔

تازہ ترین