مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما اور اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کا کہنا ہے کہ الزام ہے اسمبلی میں ایجنسیز کے لوگ گھوم رہے ہیں، جبکہ میں وثوق سے کہہ سکتا ہوں کہ اسمبلی میں کوئی ایجنسی کے لوگ نہیں ہوتے۔
جیو نیوز کے پروگرام ’’جرگہ‘‘میں گفتگو کرتے ہوئے اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادقنے کہا کہ ہر جماعت کا اپنا اسٹینڈ ہوتا ہے، ووٹ جس روز تھا اس روز ہم نے دیکھا کہ پیپلز پارٹی، ن لیگ، ایم کیو ایم، باپ پارٹی، ق لیگ اور مولانا صاحب نے ووٹ کیا۔
ایاز صادق کا کہنا تھا کہ پانچ اور ممبران نے بھی ترمیم کے حق میں ووٹ دیا، خالد مگسی نے بھی ترمیم کے حق میں ووٹ دیا، ترمیم پر سارے ایم این ایز نے مل کر مشاورت کی۔
انہوں نے بتایا کہ پچھلے اسپیکر میرے بہت اچھے دوست ہیں، اچھا لگتا ہے وہ مجھے حوالدار کہتے ہیں، حوالدار فرنٹ پر جان کا نذارنہ دیتا ہے، حوالدار کہنا میرے لیے باعث فخر ہے، مجھے یہ حوالداری منظور ہے، میں فخر کرتا ہوں کہ مجھے حوالدار کہتے ہیں۔
ایاز صادق کا پچھلے اسپیکر سے متعلق کہنا تھا کہ وہ مجھے پروموٹ نہ بھی کریں تو مجھے منظور ہے، خفیہ طریقے سے ترمیم کرنے کی کوشش نہیں کی گئی، ہر طرف سے کوشش ہورہی تھی کہ ساری جماعتیں اتفاق رائے کریں ، لیکن نہیں ہوئی۔
ایک سوال کے جوب مہیں ایاز صادق نے کہا کہ ایم کیوایم والے بےچارے نہیں، اچھے پارلیمنٹرینز ہیں، ایم کیو ایم نے دیکھا کہ ترمیم میں سب کا فائدہ ہے، وہ لوگ لیس ڈیمانڈنگ ہیں، قانون سازی میں ایم کیو ایم والے کافی اچھا کام اور محنت کرتے ہیں۔
ایاز صادق نے کہا کہ مزید ترامیم کے بارے میں مجھے نہیں معلوم، میرا نہیں خیال کہ 27 ویں آئینی ترمیم آرہی ہے۔
لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ بطور اسپیکر کوئی متنازع بیان نہیں دینا چاہتا، حکومت اور اپوزیشن کو بولنے کا بھرپور موقع دیا، میرے ووٹ کی ضرورت نہیں پڑی۔
انہوں نے بتایا کہ ترمیم کرنا پارلیمنٹ کا اختیار ہے، امریکا میں ججز کی تعیناتی کیلئے باقاعدہ سماعتیں ہوتی ہیں، اگر پارلیمنٹ آئین بنا سکتی ہے تو جن کو آئین کی تشریح کرنی ہے ان کی تعیناتی نہیں کرسکتی؟ کیا سپریم کورٹ کو اجازت ہے کہ آئین کو ری رائٹ کرلے؟
ایاز صادق کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کو ججز کی تعیناتی کا اختیار کیوں نہیں ہونا چاہئے؟ یہ ایک ڈیبیٹ ہے جو چلتی رہے گی۔
انہوں نے بتایا کہ چار ارکان نے جب ووٹ کیا تو پی ٹی آئی کے ارکان نے نشاندہی کی، چار ارکان الیکشن کمیشن کے نوٹی فکیشن کے مطابق آزاد امید وار ہیں، عادل بازائی، جو کوئٹہ سے جیتے تھے، آزاد حیثیت میں کامیاب ہوکر ن لیگ میں شامل ہوگئے، لیکن عادل بازائی کمیٹی سے چیئرمین شپ مانگ رہے تھے، اپوزیشن میں بیٹھ رہے تھے۔
ایاز صادق کا کہنا تھا کہ بجٹ سیشن میں عادل بازائی نے ووٹ نہیں کیا تھا، انہوں نے ترمیم پر بھی ووٹ نہیں دیا، کسی بھی پارٹی کو ترمیم کے حق میں ووٹ کرنے والوں پر اعتراض ہوگا تو ریفرنس کرسکتے ہیں۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے بتایا کہ حاجی امتیاز اینٹی کرپشن کی تحویل میں تھے، کسی کے کہے بغیر پروڈکشن آرڈر جاری کیے، میں نے حاجی امتیاز کو پارلیمنٹ لاجز میں رکھوایا اور پارلیمنٹ لاجز کو سب جیل قرار دلوایا۔
انہوں نے کہا کہ آئین میں موجود ہے، آئین میں ترمیم کسی کورٹ میں چیلنج نہیں ہوسکتی، میرا نہیں خیال یہ چیزیں کورٹ سے ان ڈو ہوسکتی ہیں، فرض کرلیں کہ پی ٹی آئی سب کچھ ٹیک اوور کرلیتی ہے، کیا اس طرح حکومت تبدیل ہوسکتی ہے؟
ایاز صادق نے بتایا کہ ہم 2018 پارلیمنٹ کا حصہ اس لیے بنے تاکہ ایوان کو خالی نہ چھوڑ دیں، ہم اپوزیشن میں بیٹھ کر بھی لڑے، پارلیمنٹ کو چھوڑا نہیں، 2013 میں جب اسپیکر بنا تھا تو کہا گیا جعلی پارلیمنٹ ہے، ہو سکتاہے وہ بھی کسی چیز سے گزرے ہوں، ہمیں برداشت کی طرف جانا پڑے گا،
لیگی رہنما نے بتایا کہ چارٹر آف ڈیموکریسی اچھی چیز ہے، میں نے تو کہا تھا چارٹر آف پارلیمنٹ تو کرلیں، ہر سیاسی جماعت کو کمیٹی میں شامل کیا تھا، میں نے کہا تھا کہ پارلیمنٹ کو فعال بنائیں۔