جناح انٹر نیشنل ایئر پورٹ کراچی سے لاپتہ شہری کی بازیابی سے متعلق درخواست کی سماعت شہری کے گھر واپس آنے پر نمٹا دی گئی۔
درخواست گزار کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ شہری محمد ایاز گھر واپس آ گیا ہے، درخواست نمٹا دی جائے۔
سندھ ہائی کورٹ نے استفسار کیا کہ شہری کہاں گیا تھا، کس کی تحویل میں تھا؟
شہری نے عدالت میں بیان دیا کہ دبئی سے واپسی پر گوجرانوالہ اپنے دوست کے پاس چلا گیا تھا۔
دورانِ سماعت شہری کے بیان پر عدالت نے کہا کہ ایف آئی اے کے مطابق شہری کو انٹیلی جنس ادارے کے حوالے کیا گیا تھا، تم بیان دے رہے ہو کہ دوست کے پاس چلے گئے تھے؟
عدالت نے مزید استفسار کیا کہ عدالت میں جھوٹ کیوں بول رہے ہو؟ جو سچ بات ہے وہ کیوں نہیں بتاتے؟
عدالت نے سرکاری وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہ گزشتہ سماعت پر ایف آئی اے نے بتایا تھا کہ شہری کو ایئر پورٹ سے حراست میں لیا گیا تھا، شہری کو حراست میں کیوں لیا گیا تھا؟ اس کا جواب تو آپ کو دینا پڑے گا۔
عدالت نے کہا کہ شہری کو ڈرا دھمکا کر اس سے اپنی مرضی کا بیان دلوایا گیا ہے۔
سماعت کے دوران شہری کی اہلیہ نے عدالت میں کہا کہ مجھے میرا شوہر واپس مل گیا ہے، ہم کیس کو ختم کرنا چاہتے ہیں، ہمارے بچوں کا اسکول آنا جانا محال ہو گیا ہے، ہمارے گھر میں بہت پریشانیاں ہیں۔
عدالت نے شہری کی اہلیہ کی استدعا پر درخواست نمٹا دی۔