وزارت قانون کے مشیر بیرسٹر عقیل ملک نے27ویں آئینی ترمیم لانے کی وجہ بتادی۔
جیو نیوز کے پروگرام ’کیپٹل ٹاک‘ میں بیرسٹر عقیل ملک اور سردار لطیف کھوسہ نے شرکت کی۔
وزارت قانون کے مشیر نے کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم میں فوجی عدالتوں کے حوالے سے کوئی بات نہیں ہوگی، پی ٹی آئی نے بالکل 26ویں ترمیم کی حمایت کی۔
انہوں نے ترمیم لانے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ حکومتی اتحادی جماعت متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) نے 26ویں آئینی ترمیم پر ووٹ دینے کے بدلے میں اگلی ترمیم میں 140 اے کے تحت لوکل باڈیز کو تقویت دینے کی شرط رکھی تھی۔
بیرسٹر عقیل ملک نے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم آئین میں شامل ہوچکی، جس کے پراسس میں پی ٹی آئی شامل رہی، ترمیم میں بنیادی اسٹرکچر کے خلاف کچھ بھی نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی تذبذب کا شکار ہے، ان کی کنفیوژن مجھے سمجھ نہیں آرہی، چیف جسٹس کی تعیناتی کے حوالے سے میٹنگ میں پی ٹی آئی نے شرکت نہیں کی۔
وزارت قانون کے مشیر نے مزید کہا کہ ایم کیو ایم ہماری اتحادی ہے، انہوں نے 140 اے کی ترمیم کا کہا، اُن کا مطالبہ شروع روز سے ہے۔
انہوں نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈز سے متعلق بھی ڈسکیشنز ہوئی ہیں، اپوزیشن کی جانب سے غلط تاثر دیا جا رہا ہے کہ فوجی عدالتوں کو لانے سے متعلق ترمیم لائی جارہی ہے۔
بیرسٹر عقیل ملک نے کہا کہ سانپ کالا تھا یا سفید، لیکن بین تو حکومت اور اتحادیوں کے پاس ہے، حکومت جب بین بجائے گی تو ناگ اور ناگن کو نکال لیں گے، جو بھی کچھ ہوا وہ اتفاق رائے سے ہوگا۔