• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں فیوچر انویسٹمنٹ انیشیٹو (ایف آئی آئی) کے آٹھویں ایڈیشن کے موقع پر وزیراعظم شہباز شریف کی سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے سائیڈ لائن پر جو ملاقات ہوئی اس کی تفصیلات سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان کے مستقبل کے منصوبوں میں سعودی عرب کا کردار اہم ہوگا جبکہ عالمی سرمایہ کاری کانفرنس کا اس برس کاموضوع مستقبل کی صورت گری کے لئے ٹیکنالوجی سمیت سرمایہ کاری کی متعدد جہتوں کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ وزیراعظم پاکستان اور سعودی ولی عہد کی ملاقات میں جن موضوعات پر تبادلہ خیال ہوا ان کا خلاصہ میاں شہباز شریف کے ان الفاظ میں سمٹ جاتا ہے کہ سعودی عرب کے ساتھ تعلقات نہ صرف تاریخی ہیں بلکہ ہر آزمائش پر پورے اترے ہیں۔ وزیراعظم پاکستان نے عالمی مالیاتی اداروں سے متعلق معاملات میں سعودی عرب کی حمایت پر اظہار تشکر کیا جبکہ مختلف موضوعات پر تفصیلی گفتگو میں تجارت اور سرمایہ کاری، ثقافت، اختراعات، ٹیکنالوجی سمیت دیگر شعبوں میں تعاون مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔ وزیراعظم نے فیوچر انوسٹمنٹ کانفرنس کے انعقاد کے حوالے سے سعودی ولی عہد کی دور اندیش قیادت کو سراہتے ہوئے کہاکہ سعودی ’’وژن 2032‘‘ پاکستان کے کلیدی پالیسی مقاصد سے ہم آہنگ ہے۔ وزیراعظم نے علاقائی امن اور مشرق وسطیٰ میں امن کے لئے سعودی عرب کی کاوشوں میں ریاض کے ساتھ کھڑے رہنے کا عزم دہرایا۔ ایف آئی آئی سے خطاب میں وزیراعظم شہباز شریف نے علم کی بنیاد پر سرمایہ کاری کی ضرورت اجاگر کرتے ہوئے واضح کیا کہ اسلام آباد تین اہم شعبوں مصنوعی ذہانت، تعلیم اور صحت میں جدّت طرازی کے ذریعے معیشت کی بنیاد رکھ رہا ہے اور اس باب میں شراکت داری کا خواہاں ہے۔ یہ بہت اہم پیشکش اور اعلان ہے۔ آج کی دنیا زور، طاقت یا اکثریت کی حکمرانی کے عہد سے آگے بڑھ کر ٹیکنالوجی اور ذہنی صلاحیتوں کے بہتر استعمال کی دنیابن چکی ہے۔ زمانے کے اطوار بدل چکے ہیں۔ مسلم امہ جدید علوم اور ٹیکنالوجی کے حوالے سے چھ سو سال پیچھے رہ گئی۔ اس دوران مغرب ایجادات و اختراعات کے میدان میں آگے نکل گیا جس میں مصنوعی ذہانت کا بڑا کردار ہے۔ اسرائیل نے غزہ، لبنان اور ایران میں جو حملے کئے ان میں دو ایسے تیکنیکی پروگرام بھی بروئے کار لائے گئے جو چہروں کی شناخت اور متعلقہ ٹارگٹ کے خاص مقام پر پہنچنے کے حوالے سے کارروائی کرتے ہیں۔ حسن نصراللہ کی شہادت کے لئے یہی ٹیکنالوجی استعمال کی گئی۔ آج کی دنیا میں عزت سے رہنے اورآگے بڑھنے کے لئے مصنوعی ذہانت کا حصول ناگزیر ہوچکا ہے۔ قیام پاکستان کے بعد کے برسوں میں پاکستان کو کئی امور میں امریکی اعانت حاصل رہی۔ اب بدلے ہوئے حالات میں ہمیں خود بھی کوششیں کرنا ہوں گی، سعودی عرب جیسے دوستوں کے ساتھ مل کر مصنوعی ذہانت سمیت اختراعی سرمایہ کاری سمیت ٹیکنالوجی کے مثبت استعمال کی طرف بڑھنا اور اپنے لوگوں کے حالات بہتر بنانے کی کاوشیں تیز کرنا ہوں گی۔ ایسے وقت، کہ پاکستان معاشی مشکلات کے دور سے نکل کر پائیدار ترقی کی طرف بڑھنے کے لئے کوشاں ہے، ہم خیال شراکت داروں کے ساتھ مل کر مصنوعی ذہانت کو معاشروں اور صنعتوں میں ترقی کی کاوشوں کے لئے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ میاں شہباز شریف نے درست کہاکہ پاکستان مصنوعی ذہانت کو تعصبات سے پاک بھلائی کی قوت کے طور پر دیکھتا اور اس جدید ٹیکنالوجی کو زراعت، آب و ہوا کی لچک اور غلط معلومات کا پھیلائو روکنے سمیت مثبت مقاصد کے لئے استعمال کرسکتا ہے۔ اس میدان میں کاوشیں تیز کرکے سماجی و معاشی اعتبار سے جلد مثبت نتائج حاصل کئے جاسکتے ہیں۔

تازہ ترین