سی پیک میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری اور ہمالیہ سے بلند پاک چین دوستی مخالف قوتوں کو ایک آنکھ نہیں بھاتی۔ دراصل چینی باشندوں پر حملوں کے واقعات چین پاکستان اکنامک کوریڈور (سی پیک) منصوبوں پر عملدرآمد میں رکاوٹ ڈالنے کی مذموم کوشش ہے۔ گوادر‘ تربت اور بشام میں بزدلانہ کارروائیاں اسی سلسلے کی کڑیاں ہیں۔ پاکستان میں اپنے شہریوں پر حملوں اور دہشتگردی کے واقعات میں ہلاکتوں پر چین کے تحفظات ضرور موجود ہیں جن کا چینی سفیر جیانگ زائی ڈونگ نے برملا اظہار بھی کیا ہے جو بالکل بجا ہے۔ ان کا یہ کہنا درست ہے کہ چینی شہریوں کی سکیورٹی سی پیک کو آگے بڑھانے میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے اور اس کیلئے محفوظ ماحول ضروری ہے۔ چین دہشتگرد حملوں کے مرتکب افراد کے خلاف سخت اقدامات چاہتا ہے۔ چھ ماہ کے دوران چینی شہریوں پر دو مہلک حملے ہو چکے ہیں جن میں ایک رواں ماہ اس وقت کیا گیا جب چینی وزیراعظم کے دورہ پاکستان میں صرف دس دن باقی تھے۔ چین کو اس بات کا بھی ادراک ہے کہ پاکستان کو دہشتگردی پر قابو پانے میں کس قسم کی مشکلات درپیش ہیں۔ چینی سفیر نے پاک چائنا انسٹیٹیوٹ کے زیر اہتمام ’’چائنا ایٹ 75‘‘سیمینار میں خطاب کرتے ہوئے اس بات پر بھی زور دیا کہ دونوں ممالک مشترکہ طور پر دہشتگردوں کے خلاف کریک ڈائون کر سکتے ہیں ۔ وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے یقین دلایا کہ دہشتگردوں کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے۔ صدر آصف زرداری اپنے دورہ چین کے دوران اس بارے میں چینی قیادت سے تفصیلات شیئر کرینگے۔ دنیا میں پاکستان واحد استثنیٰ ہے جہاں چینی حکومت اپنے شہریوں کی قیمتی جانوں کے زیاں کے باوجود اپنے منصوبوں پر کام جاری رکھے ہوئے ہے۔ بہرحال انسانی زندگیوں کو ہر چیز پر فوقیت ہے۔