• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بدھ کے روز برادر ملک سعودی عرب کی طرف سے پاکستان میں سرمایہ کاری بڑھانے کے اعلان کو ان کاوشوں کے تناظر میں خاص اہمیت حاصل ہے جو دونوں ممالک باہمی اقتصادی تعاون میں اضافے کے حوالے سے جاری رکھے ہوئے ہیں۔ سعودی عرب کے وزیر سرمایہ کاری خالد بن عبدالعزیز الفالح نے ریاض میں وزیراعظم شہباز شریف کے ساتھ مشترکہ میڈیا کانفرنس میں واضح کیا کہ سرمایہ کاری حجم میں کیا جانے والا حالیہ اضافہ ایک ایسے عمل کا محض آغاز ہے جو بہت ہی خاص ہے۔ سعودی وزیر کے مطابق انکے حالیہ دورہ پاکستان میں 2.2ارب ڈالر مالیت کی 27مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کئے گئے تھے۔ وزیراعظم شہباز شریف کی سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات اور بات چیت کے بعد ایم او یوز کی تعداد 27سے بڑھ کر 34ہوگئی ہے اور سرمایہ کاری کا حجم 600ملین ڈالر اضافے کے بعد 2.8ارب ڈالر ہوگیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اقتصادی فنانسنگ، تجارت اور عوام سے عوام کے رابطے کے نتیجے میں باہمی معاشی تعلقات کو نئی بلندیوں تک پہنچنا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے معاہدوں پر دستخط کی روشنائی خشک ہونے سے قبل عملدرآمد کا آغاز خوش آئند امر ہے، دونوں ممالک مل کر ترقی کی منازل طے کریں گے اور دوطرفہ تعلقات کو مزید فروغ دیں گے۔ وزیراعظم پاکستان کا یہ بھی کہنا تھا کہ آئندہ ماہ کے وسط میں جب وہ دوبارہ سعودی عرب آئیں گے تو دونوں کے عوام کے لئے مزید اچھی خبریں ساتھ لائیں گے۔ پریس کانفرنس کی تفصیلات واضح کرتی ہیں کہ 5معاہدوں پر عملدرآمد کا آغاز ہوچکا ہے۔ منگل اور بدھ کی ملاقاتوں میں اسلام آباد میں طے پانے والے معاہدوں کے علاوہ دیگر معاہدوں پر بھی اتفاق ہوا۔ وزیراعظم نے اس یقین کا اظہار کیا کہ سعودی عرب کی ٹیم کے ساتھ مل کر ہم معاہدوں کے نظام الاوقات پر عملدرآمد میں کامران رہیں گے۔ وزیراعظم کے بیان سے واضح ہے کہ چند ہفتوں میں پاکستان سے 300طبی افرادی قوت سعودی عرب پہنچے گی۔ جبکہ اسلام آباد کی کوشش ہے کہ ریاض کی ضرورت کے مطابق ہنرمند افرادی قوت تیار کرنے کے قابل ہو۔ سعودی عرب اور خلیجی ممالک میں پاکستانیوں کی بڑی تعداد مختلف شعبوں میں کام کر رہی ہے تاہم موجودہ حالات متقاضی ہیں کہ پاکستان میں منصوبہ بندی کے تحت ایسے ادارے قائم اور سرگرم ہوں جو دنیا کے بدلتے حالات اور ملکوں کی ضروریات کے مطابق افرادی طاقت کی تربیت کرسکیں۔ حکومت پاکستان کو یہ حقیقت بہرطور ملحوظ رکھنی ہے کہ جب تک پاکستان کئی برس سے جاری معاشی گرداب سے پوری طرح باہر نہیں آتا، اسے اپنے عوام کو مشکلات سے نکالنے کی کوششوں میں دن رات ایک کرنے کے علاوہ بیرون ملک ملازمتوں میں ان کی مانگ بڑھانے کے تقاضے پورے کرنے ہوں گے۔ اس باب میں باقاعدہ ادارہ جاتی تنظیم کے ساتھ تعلیم اور ہنرمندی کا بندوبست موثر بنانا ہوگا جبکہ ایسے لوگوں کی حوصلہ شکنی کرنی ہوگی جو پاکستانی پاسپورٹ پر سعودی عرب اوردیگر ممالک میں جاکر بھیک مانگتے یا جرائم میں ملوث ہوتے ہیں۔ یہ معاملہ ملکی ساکھ اور وقار دونوں اعتبار سے حساس ہے اور اس سلسلے میں قانون سازی سمیت ضروری اقدامات سختی سے بروئے کار لائے جانے چاہئیں۔ دیگر ممالک میں روزگار کے متلاشی پاکستانیوں کے لئے بھی مختلف میدانوں میں ہنر سکھانے کے مواقع، لازمی تعلیم اور متعلقہ قوانین سے آگہی پر توجہ دی جانی چاہئے۔ وزیراعظم شہباز شریف امیر قطر شیخ تمیم بن حماد الثانی کی دعوت پر دو روزہ دورے پر اس وقت دوحہ میں ہیں جہاںسے قطری قیادت، انویسٹمنٹ اتھارٹی اور بزنس مین ایسوسی ایشن سے ملاقاتوں کے نتیجے میں خوش آئند امکانات سامنے آنے کی توقعات ہیں۔

تازہ ترین