سندھ ہائیکورٹ میں رانی پور کے پیر کی حویلی میں کم سن بچی سے زیادتی اور ہلاکت کے کیس سے متعلق ریفرنس کی سماعت کے دوران بچی کی والدہ نے بیان ریکارڈ کروادیا۔
سماعت کے دوران مقتولہ بچی فاطمہ کی والدہ نے عدالت میں بیان دیا کہ انہیں دھمکا اور ڈرا کر صلح نامہ پر دستخط کروائے گئے تھے، چاہتے ہیں کیس منطقی انجام تک پہنچے اور ذمہ داروں کو سزا ملے۔
بچی کی والدہ کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی اس کیس کو انسداد دہشت گردی عدالت میں چلایا جائے، سندھ ہائی کورٹ نے کیس واپس انسداد دہشتگری عدالت خیرپور بھیج دیا ہے۔
اس سے پہلے انسداد دہشت گردی عدالت نے کیس سیشن کورٹ منتقلی کا حکم دیا تھا، سیشن کورٹ نے اے ٹی سی کے فیصلے کے خلاف سندھ ہائیکورٹ کو ریفرنس بھیجا تھا۔
خیال رہے کہ چند ماہ قبل فاطمہ کی والدہ نے بچی کی موت کو طبعی اور گرفتار ملزمان کو بےگناہ قرار دیتے ہوئے عدالت میں حلف نامہ بھی جمع کروایا تھا۔
بچی کی والدہ نے کہا تھا کہ گرفتار افراد بےگناہ ہیں اگر عدالت گرفتار ملزمان کو ضمانت دے تو کوئی اعتراض نہیں۔
واضح رہے کہ اگست 2023 میں پیر کی حویلی میں کمسن فاطمہ کے تڑپنے کی ویڈیو وائرل ہوئی تھی، بچی کی ہلاکت کے بعد ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں تشدد اور زیادتی بھی ثابت ہوئی۔
مقدمہ کے اندراج کے بعد پیر اسداللّٰہ شاہ، پیر فیاض شاہ، حنا شاہ اور امتیاز نامی ملزمان کو گرفتار کیا گیا تھا۔