لندن (سعید نیازی) نیشنل ہیلتھ سروس انگلینڈ نے لوگوں سے کہا ہے کہ وہ فالج کے حملے کا پہلا اشارہ محسوس کرتے ہی طبی امداد کی فوری فراہمی کیلئے 999پر کال کریں۔ تجزیہ سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ گزشتہ برس فالج سے متاثر ہونے والے افراد کی اوسط تعداد نے تقریباً ڈیڑھ گھنٹے کے بعد طبی مدد کیلئے رجوع کیا۔ انگلینڈ کے ایک انتہائی سینئر ڈاکٹر نے کہا ہے کہ ہو سکتاہے کہ فالج کی علامات ظاہری اور ڈرامائی نہ ہوں لیکن اس کے باوجودتیزی کے ساتھ ایکشن لینا چاہئے۔ ملک بھر میں ہر سال تقریباً ایک لاکھ افراد فالج سے متاثر ہوتے ہیں اور یہ اموات کا چوتھا بڑا سبب ہے، اور اس کے سبب تقریباً 38ہزار افراد سالانہ ہلاک ہو جاتے ہیں۔ فالج کے حملے کے بعد بروقت طبی امداد نہ ملنے کے باعث لوگ طویل المدت معذوری ، یادداشت کھو جانے اور بات چیت کرنے جیسے مسائل کا شکار بھی ہوتےہیں۔ فالج کی عام علامات میں مسکرانے یا بازو اٹھانے کیلئے جدوجہد کرنا یا بولنے میں مشکل درپیش آنا ہے۔ این ایچ ایس کا کہنا ہے کہ کسی بھی شخص میں ایسی علامات ظاہر ہوں تو فوری طور پر 999پر کال کریں تاکہ بروقت ماہرین اس کا علاج کر سکیں۔ این ایچ ایس انگلینڈ کے مطابق لوگوں میں یہ غلط تاثر بھی موجود ہے کہ متاثرہ شخص کیلئے طبی امداد طلب کرنے سے پہلے اس میں فالج کی دو یا تین علامات کا ظاہر ہونا ضروری ہے۔ این ایچ ایس انگلینڈ کے میڈیکل ڈائریکٹر پروفیسر سراسٹیفن پورس نے کہا ہے کہ لوگوں کی جان بچانے کیلئے پہلی علامت ظاہر ہوتے ہی تیزی سے کارروائی کرنی چاہئے ۔ فالج اس وقت ہوتا ہے جب دماغ کے کسی حصہ میں خون بہنا بند ہو جاتا ہے۔ مسکرانے اور بازو اٹھانے سمیت الفاظ کی ادائیگی میںمشکل کے علاوہ اچانک کمزوری یا جسم کے ایک طرف کے حصہ کا بے جان ہو جانا، آنکھوں کے سامنے اندھیرا چھا جانا، بولنے یا سوچنے میں مشکل ، کچھ سمجھ نہ آنا یا یادداشت کھو دینا، سر میں شدید درد ہونا اور چکر آنا یا اچانک گر پڑنا بھی فالج کی علامات ہیں۔ اسٹروک ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ فالج کے بعد معمول کی زندگی کی طرف واپس آنے کیلئے طویل اور تکلیف دہ جدوجہد کرنا پڑتی ہےاور فالج کے بعد جس قدر جلد طبی امداد میسر آئے اتنا ہی مریض کی بحالی میں معاون ہوتا ہے۔