لندن (پی اے) ملکہ نے آخر دم تک گھریلو تشدد کو ختم کرنے کی کوشش جاری رکھنے کا عہد کیا ہے۔ ملکہ نے ایک نئی دستاویزی فلم میں اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ جہاں تک ممکن ہوگا وہ گھریلو تشدد کو ختم کرنے کی کوشش کرتی رہیں گی ۔ کمیلا نے فلم کو بتایا کہ گھریلو زیادتی ایک گھناؤنا جرم ہے اور وہ اس مسئلے کے بارے میں شعور اجاگر کرنے کے لئے پرعزم ہیں۔ ملکہ ایک سال سے ITV1 اور ITVX کی دستاویزی فلمیں دیکھ کر اور زندہ بچ جانے والوں کے ساتھ نجی ملاقاتوں اور ایک پناہ گاہ کے دورے سے اس مسئلہ سے آگاہ ہیں۔ گھریلو تشدد کے خاتمے کے بارے میں کمیلہ نے دستاویزی فلم ہر میجسٹی دی کوئین: بی ہائنڈ دی کلوز ڈورکو بتایا کہ اس کے خاتمہ میں ایک طویل، طویل وقت لگے گا کیونکہ یہ ہمیشہ سے جاری ہے۔ جب سے وقت شروع ہوا ہے، یہ مسئلہ چل رہا ہے لیکن مجھے لگتا ہے کہ اگر آپ ان اقدامات کو دیکھیں جو ہم نے برے دنوں سے اٹھائے ہیں، تو ہم نے بہت زیادہ ترقی کی ہے اور میں اس وقت تک کوشش کرتی رہوں گی جب تک کہ میں اس قابل ہوں۔ 90 منٹ کے پروگرام میں زندہ بچ جانے والوں، اپنے پیاروں کو کھونے والے رشتہ داروں اور گھریلو تشدد کے خاتمے کے لئے کام کرنے والوں کے انٹرویوز بھی شامل ہیں، جن میں سابق وزیراعظم تھریسا مے، سیکورٹی وزیر جیس فلپس اور چیری بلیئر شامل ہیں۔ ڈیانا پارکس، جن کی بیٹی جوانا سمپسن کو اس کے اجنبی شوہر نے 2010 میں قتل کر دیا تھا، بھی ان لوگوں میں شامل ہیں۔ کمیلہ نے محترمہ پارکس کی کہانی سننے کو ایک اہم موڑ قرار دیا، جس نے گھریلو زیادتی سے بچ جانے والوں کے ساتھ اس کے کام کو متاثر کیا اور دستاویزی فلم کو بتایا کہ وہ اس سے زیادہ ان کی تعریف کرتی ہیں جو میں کہہ سکتی ہوں۔ 2016میں ان کی پہلی ملاقات کے بارے میں ملکہ نے کہا کہ یہ وہ چیز تھی، جسے وہ کبھی نہیں بھولیں گی اور یہ کہ ان سے ملاقات میرے دل پر نقش ہو گئی۔ محترمہ پارکس نے اپنی بیٹی کی یاد میں جوانا سمپسن فاؤنڈیشن کی مشترکہ بنیاد رکھی اور انہیں گھریلو زیادتی اور گھریلو قتل کے شکار کمزور بچوں کے لئے خدمات پر سی بی ای بنایا گیا۔ اس فلم میں ایون کے چیف انسپکٹر شیرون بیکر اور سمرسیٹ پولیس کی کہانی بھی پیش کی گئی ہے، جو گھریلو تشدد سے بچ جانے والی خاتون ہے، جس نے ساتھیوں کی مدد کیلئے ایک نیٹ ورک قائم کیا ہے جو بدسلوکی کا سامنا کر رہے ہیں۔ اپنے تجربات کے بارے میں ایک ویڈیو شیئر کرنے کے بعد پولیس افسر 130 سے زائد ساتھیوں کے جوابات پا کر حیران رہ گئی، جنہوں نے کہا کہ وہ گھریلو زیادتی سے بچ گئی ہیں۔ بکنگھم پیلس میں دستاویزی فلم کی اسکریننگ سے خطاب کرتے ہوئے محترمہ بیکر نے کہا کہ میں کئی وجوہات کی بناء پر بہت دیر تک خاموش رہی، ان میں سے ایک یہ تھی کہ جب میں نے اردگرد دیکھا تو کوئی بھی پولیسنگ میں متاثر ہونے کی بات نہیں کر رہا تھا۔ اصل میں مسئلہ کا حصہ ہماری ثقافت ہے کہ ہم اس کے بارے میں بات نہیں کر رہے ہیں چونکہ محترمہ بیکر نے ایون اور سمرسیٹ پولیس میں سپورٹ نیٹ ورک قائم کیا ہے، انہوں نے کہا کہ ہر ہفتے مزید ساتھی یہ کہنے کیلئے آگے آتی ہیں کہ وہ بچ گئ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اب اندرونی طور پر بہت کام کیا ہے، اپنی پالیسیوں کو تبدیل کیا ہے۔ ہماری تنظیم کا پورا پیغام ہےآپ پر یقین کیا جائے گا، آپ کی حمایت کی جائے گی۔ لہٰذا یہ ثقافت کو تبدیل کر رہا ہے، اب متاثرین اور زندہ بچ جانے کے بارے میں بات کرنا ٹھیک ہے۔ محترمہ بیکر نے مزید کہا کہ فورس نے حال ہی میں گھریلو بدسلوکی کا سامنا کرنے والے عملے کے ارکان کے لئے وقف رہائش گاہ قائم کی ہے۔ اسی اسکریننگ میں پناہ گزینوں کی چیرٹی کی چیئر وومین ہیٹی بارک ورتھ نینٹن نے کہا کہ ملکہ اس معاملے پر اپنے کام میں انتھک رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گھریلو زیادتی ایک ایسی چیز ہے، جس پر اب بھی شرم آتی ہے، جس کا شکار یا بچ جانے والے بہت زیادہ افسوس کے ساتھ محسوس کرتے ہیں۔ محترمہ نے 2016میں اس عزم کا اظہار کیا، جب مجھے اور بہت سے دوسرے لوگوں کو ان سے ملنے کا شرف حاصل ہوا کہ وہ شرمندگی کے اس کفن کو ہٹانے اور تبدیلی کے لئے کچھ کرنا چاہتی ہیں۔ ہر پانچ میں سے ایک بالغ کو اپنی زندگی میں گھریلو زیادتی کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور ایک اندازے کے مطابق ہر ہفتے گھریلو تشدد کے نتیجے میں تقریباً تین خواتین خودکشی کر لیتی ہیں۔ ہر 30سیکنڈ میں کوئی نہ کوئی گھریلو زیادتی کے بارے میں 999پر کال کرتا ہے، تاہم ایک اندازے کے مطابق 24فیصد سے بھی کم جرم کی اطلاع پولیس کو دی جاتی ہے۔ ہر میجسٹی دی کوئین:بی ہائنڈ دی کلوز ڈور 11نومبر کو ITV1، ITVX، STV اور STV Player پر دکھائی جائے گی۔