زمین پر دہشت پھیلانے، تخریب کاری اور بے گناہ لوگوں کو ناحق قتل کرکے ملک میں بدامنی اور انتشار پھیلانے کو فساد فی الارض کہا گیا ہے۔ اس بارے میں ہم دنیاوی باتوں اور مثالوں کے بجائے قرآن کریم سے رجوع کرتے ہیں کہ معلوم ہو جائے کہ دہشت گردی، تخریب کاری اور بدامنی پھیلانے والوں کے بارے کیا فرمایا گیا ہے اور ایسے لوگوں کو سزائیں دینے کے بارے میں احکامات الٰہی کیا ہیں نیز علماء کرام نے اس کی کیا وضاحت فرمائی ہے اور کیا فتوے جاری کئے ہیں۔ آج کل جو بے گناہوں کا ناحق خون بہاتے ہیں وہ دہشت گرد، تخریب کار اور فسادی کہتے ہیں کہ وہ تو زمین پر فتنہ و فساد نہیں کرتے بلکہ یہ دین اسلام کی خدمت ہے اور خودکش حملہ آوروں کی بھی برین واشنگ کر کے یہی سمجھاتے ہیں کہ یہ جنت میں جانے کا ذریعہ اور راستہ ہے۔ یہ لوگ پاکستان میں بے گناہوں کا قتل ناحق کرنے کے بجائے فلسطین میں صہیونیوں اور کشمیر میںبھارتی فوجیوں سے لڑنے کیوں نہیں جاتے۔ پھر پاکستان میں دہشت گردی، بے گناہوں کا قتل اور بدامنی پھیلانا جہاد نہیں بلکہ درحقیقت یہ فتنہ و فساد ہے۔
اس بارے میں قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے واضح کیا ہے۔ سورۃ البقرہ کی آیت گیارہ میں ارشاد فرمایا ’’اور جب ان کو کہا جاتا ہے کہ ملک میں فساد نہ ڈالو تو کہتے ہیں کہ ہم تو اصلاح کرنے والے ہیں‘‘۔ قرآن کریم نے زمین پر فساد پھیلانے والوں کو مفسدین کہا ہے۔ سورۃ الشعراء کی آیت نمبر 151 اور 152میں ارشاد ربانی ہے ’’اور حدود سے نکل جانے والوں کی اطاعت نہ کریں جو زمین میں فساد کیا کرتے ہیں اور اصلاح کی باتیں نہیں کرتے‘‘۔ سورۃ القصص کی آیت نمبر 77 میں فرمایا ’’جو کچھ اللہ نے تمہیں دیا ہے اس سے آخرت کمالے اور دنیا سے اچھا حصہ نہ بھول (لوگوں کے ساتھ) اچھا معاملہ کر جس طرح اللہ نے تیرے ساتھ کیا ہے اور ملک میں خرابی (فساد) نہ ڈال، الله مفسدین (فساد کرنے والوں) کو پسند نہیں کرتا۔ سورۃ المائدہ آیت نمبر 32میں فرمایا ’’جس نے بدلہ قتل (یعنی قصاص) یا زمین میں فساد کے بغیر (جو فسادی نہ ہو) کسی جان کو قتل کیا گویا اس نے تمام انسانوں کو قتل کیا‘‘۔ صحیح بخاری میں حدیث نمبر 6533اور صحیح مسلم حدیث نمبر 1678میں حضرت عبداللہ بن مسعودؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ’’قیامت کے دن لوگوں کے درمیان سب سے پہلے خونوں کا حساب ہوگا‘‘۔ صحیح بخاری کی حدیث پاک ہے جس کو حضرت جریر بن عبد الله نے بیان فرمایا ہے کہ رسولؐ خدا نے حجتہ الوداع کے موقع پر فرمایا ’’میرے بعد ایک دوسرے کی گردنیں کاٹ کر کافر نہ بن جانا‘‘ (اس حدیث مبارکہ کا نمبر 7080 ہے)۔
مذکورہ بالا قرآنی آیات اور احادیث کی روشنی میں دیکھا جائے تو پاک فوج جس طرح ایک عرصہ سے دہشت گردوں، تخریب کاروں اور فسادیوں کے خلاف برسرپیکار ہے انکے ساتھ ساتھ دیگر قانون نافذ کرنیوالے اداروں اور پولیس کے اہلکاروں کی بھی قربانیاں شامل ہیں اور پاک فوج کے ساتھ ملکر اپنی جانوں کی پروا نہ کرتے ہوئے دہشت گردوں کیخلاف ہمہ وقت سینہ سپر ہیں بالخصوص پاک فوج کے افسران اور جوان ملک و قوم کی حفاظت کیلئے دہشت گردوں کو جہنم واصل کرتے ہوئے جام شہادت نوش کرتے ہیں یہی ثبوت کافی ہیں کہ ملک وقوم کے اور بزدل دشمن یا تو فرار ہوتے ہوئے پیٹھ پر گولی کھاتے ہیں یا بھاگ جاتے ہیں لیکن پاک فوج کے عظیم مجاہد سینے پر گولی کھاتے ہیں اور کبھی راہ فرار اختیار نہیں کرتے۔ دہشت گردوں کےخلاف جاری جنگ اور یہ قربانیاں پاک فوج کا سب سے عظیم کارنامہ ہے جس کی موجودہ دور میں کوئی مثال نہیں ملتی۔
18 مئی 2015ء کو لاہور میں شیوخ الحدیث کانفرنس کے اختتام پر 200شیوخ الحدیث والقرآن، مفتیان کرام اور جید علماء نے اجتماعی طور پر جو شرعی اعلامیہ جاری کیا تھا اس میں فتویٰ دیتے ہوئے خودکش حملوں کو حرام قرار دیا گیا تھا اور تحریک طالبان پاکستان جیسی دیگر دہشت گرد تنظیموں کے نام نہاد جہاد کے فلسفہ کو گمراہ کن، غیر اسلامی اور جہالت قرار دیا تھا۔ فتوے میں کہا گیا کہ دہشت گردی اور فرقہ وارانہ قتل و غارت میں ملوث عناصر فساد فی الارض کے مجرم ہیں۔ اسلئے ریاست کے باغیوں، غداروں، دہشت گردوں کو کچلنا اسلامی حکومت پر لازم ہے۔ فتوے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پاک فوج کے افسران و جوان، پولیس و دیگر اداروں کے اہلکار جو اس جنگ میں جانوں کی قربانیاں دیتے ہیں وہ شہید اور قوم کے ہیرو ہیں۔ جبکہ ٹی ٹی پی اور دیگر دہشت گرد تنظیمیں عہد حاضر کے خوارج ہیں جو دین اسلام کے باغی ہیں جن کو سختی سے کچلنا لازم ہے۔ 27مئی 2017ءکو اسلام آباد میں وفاق المدارس پاکستان، وفاق المدارس العربیہ، رابطتہ المدارس پاکستان، پاکستان علماء کونسل اور دارالعلوم کراچی سمیت مختلف مسالک اور مکاتِ فکر سے تعلق رکھنے والے علماء کرام و مشائخ عظام نے دہشت گردی و انتہا پسندی کیخلاف متفقہ فتویٰ جاری کرتے ہوئے دہشت گردی، فساد اور شریعت کے نام پر طاقت کے استعمال کو حرام قرار دیا ہے۔ اور اس میں ملوث افراد کو سختی سے کچلنا لازم قرار دیا ہے۔ 2020ء میں مصر کے بوابتہ الازہر نے بھی اعلامیہ جاری کیا ہے۔ 2018ء میں تمام مسالک سے تعلق رکھنے والے 1829علماء کرام نے پیغام پاکستان کے نام سے متفقہ فتویٰ جاری کیا جس میں کہا گیاکہ خود کش حملے قطعی حرام ہیں۔ خود کش حملے کرنے والے، کروانے والے، اسکی ترغیب دینے والے اور انکے سہولت کار اسلام کے باغی ہیں۔ فتویٰ میں حکومت اور افواج پاکستان کے خلاف ہر طرح کی عسکری کارروائیوں یا مسلح طاقت کے استعمال کو بھی حرام قرار دیا گیا ۔ مقصد ان سب حوالوں کا یہ واضح کرنا ہے کہ اسلام امن کا مذہب اور داعی ہے اور حکومت کو چاہئے کہ وہ ملک بھر کے جید علماء کو دعوت دے کہ اسلامی احکامات پر مبنی فتویٰ جاری کریں۔