پالیسی مذاکرات کے دوران پاکستان نے آئی ایم ایف کو اس کی شرط پر ٹیکس عائد کرنے کے لیے قانون سازی سے آگاہ کر دیا۔
دستاویز کے مطابق پاکستان میں زرعی آمدن پر انکم ٹیکس کی شرح کارپوریٹ سیکٹر کے برابر رکھی گئی ہے، زرعی شعبے میں سالانہ 6 لاکھ روپے آمدن تک کوئی ٹیکس لاگو نہیں ہو گا، سالانہ 6 لاکھ سے 12 لاکھ روپے تک زرعی آمدن پر 15 فیصد ٹیکس نافذ ہو گا۔
بریفنگ میں بتایا گیا ہے کہ صوبائی حکومتوں نے زرعی انکم ٹیکس کی شرح بڑھانے کے لیے قانون سازی کی۔
دستاویز کے مطابق سالانہ 12 لاکھ سے 16 لاکھ روپے تک کی زرعی آمدن پر 90 ہزار فکس ٹیکس عائد ہو گا، سالانہ 12 سے 16 لاکھ روپے کے سلیب میں 12 لاکھ سے زائد آمدن پر 20 فیصد ٹیکس ہو گا، سالانہ 16 لاکھ سے 32 لاکھ روپے آمدن پر 1 لاکھ 70 ہزار فکسڈ ٹیکس عائد ہو گا جبکہ سالانہ 16 سے 32 لاکھ روپے کے سلیب میں 16 لاکھ سے زائد آمدن پر 30 فیصد ٹیکس ہو گا۔
ذرائع کے مطابق زرعی انکم ٹیکس کی قانون سازی سے متعلق آئی ایم ایف کو ٹیکس کی شرح سے آگاہ کیا گیا۔
دستاویز کے مطابق سالانہ 32 سے 56 لاکھ روپے آمدنی پر 6 لاکھ50 ہزار روپے فکس ٹیکس ہو گا، اس سلیب میں 32 لاکھ سے زائد آمدن پر 40 فیصد ٹیکس ہو گا، سالانہ 40 سے 56 لاکھ روپے تک زرعی آمدنی پر 16 لاکھ 10ہزار روپے ٹیکس ہو گا، سالانہ 56 لاکھ روپے سے زائد آمدن پر 45 فیصد ٹیکس نافذ ہو گا۔